الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
8. باب فِي الْخَلِيطَيْنِ
8. باب: کشمش اور کھجور کو یا کچی اور پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Mixing two items.
حدیث نمبر: 3708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن يحيى الحساني، حدثنا ابو بحر، حدثنا عتاب بن عبد العزيز الحماني، حدثتني صفية بنت عطية، قالت:" دخلت مع نسوة من عبد القيس على عائشة، فسالناها عن التمر والزبيب؟ فقالت: كنت آخذ قبضة من تمر، وقبضة من زبيب، فالقيه في إناء، فامرسه، ثم اسقيه النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ بِنْتُ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" دَخَلْتُ مَعَ نِسْوَةٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلْنَاهَا عَنِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ؟ فقالت: كُنْتُ آخُذُ قَبْضَةً مِنْ تَمْرٍ، وَقَبْضَةً مِنْ زَبِيبٍ، فَأُلْقِيهِ فِي إِنَاءٍ، فَأَمْرُسُهُ، ثُمَّ أَسْقِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صفیہ بنت عطیہ کہتی ہیں میں عبدالقیس کی چند عورتوں کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی، اور ہم نے آپ سے کھجور اور کشمش ملا کر (نبیذ تیار کرنے کے سلسلے میں) پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک مٹھی کھجور اور ایک مٹھی کشمش لیتی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیتی، پھر اس کو ہاتھ سے مل دیتی پھر اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پلاتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17869) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عتاب لین الحدیث، اور صفیہ مجہول ہیں)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Safiyyah, daughter of Atiyyah, said: I entered upon Aishah with some women of AbdulQays, and asked her about mixing dried dates and raisins (for drink). She replied: I used to take a handful of dried dates and a handful or raisins and put them in a vessel, and then crush them (and soak in water). Then I would give it to the Prophet ﷺ to drink.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3699


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
صفية بنت عطية لا تعرف (تق: 8625) وأبو بحر عبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132

   صحيح مسلم5232عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء يوكى أعلاه وله عزلاء ننبذه غدوة فيشربه عشاء وننبذه عشاء فيشربه غدوة
   صحيح مسلم5231عائشة بنت عبد اللهأنبذ له في سقاء من الليل وأوكيه وأعلقه فإذا أصبح شرب منه
   جامع الترمذي1871عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء توكأ في أعلاه له عزلاء ننبذه غدوة ويشربه عشاء وننبذه عشاء ويشربه غدوة
   سنن أبي داود3712عائشة بنت عبد اللهتنبذ للنبي غدوة فإذا كان من العشي فتعشى شرب على عشائه وإن فضل شيء صببته أو فرغته ثم تنبذ له بالليل إذا أصبح تغدى فشرب على غدائه قالت نغسل السقاء غدوة وعشية
   سنن أبي داود3711عائشة بنت عبد اللهينبذ لرسول الله في سقاء يوكأ أعلاه وله عزلاء ينبذ غدوة فيشربه عشاء وينبذ عشاء فيشربه غدوة
   سنن أبي داود3708عائشة بنت عبد اللهكنت آخذ قبضة من تمر وقبضة من زبيب فألقيه في إناء فأمرسه ثم أسقيه النبي
   سنن أبي داود3707عائشة بنت عبد اللهينبذ له زبيب فيلقي فيه تمرا وتمر فيلقي فيه الزبيب
   سنن ابن ماجه3398عائشة بنت عبد اللهننبذ لرسول الله في سقاء فنأخذ قبضة من تمر أو قبضة من زبيب فنطرحها فيه ثم نصب عليه الماء فننبذه غدوة فيشربه عشية وننبذه عشية فيشربه غدوة
   سنن ابن ماجه3412عائشة بنت عبد اللهكنت أصنع لرسول الله ثلاثة آنية من الليل مخمرة إناء لطهوره وإناء لسواكه وإناء لشرابه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3398  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں: دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3398]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صبح سےشام تک یا شام سے صبح تک بھگونے سے پانی میں مٹھاس اچھی طرح آ جاتی ہے لیکن نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے یہ مشروب بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3398   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1871  
´مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1871]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1871   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.