الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
137. باب الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
137. باب: کپڑے میں منی لگ جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Garment With A Seminal Fluid On It.
حدیث نمبر: 371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، انه كان عند عائشة رضي الله عنها فاحتلم، فابصرته جارية لعائشة وهو يغسل اثر الجنابة من ثوبه او يغسل ثوبه، فاخبرت عائشة، فقالت:" لقد رايتني وانا افركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال ابو داود: رواه الاعمش، كما رواه الحكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَاحْتَلَمَ، فَأَبْصَرَتْهُ جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ وَهُوَ يَغْسِلُ أَثَرَ الْجَنَابَةِ مِنْ ثَوْبِهِ أَوْ يَغْسِلُ ثَوْبَهُ، فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَعْمَشُ، كَمَا رَوَاهُ الْحَكَمُ.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے، ہمام کو احتلام ہو گیا، تو عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک لونڈی نے انہیں دیکھ لیا کہ وہ اپنے کپڑے سے جنابت کے اثر کو یا اپنے کپڑے کو دھو رہے ہیں، اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 32 (288)، سنن الترمذی/الطھارة 85 (116)، سنن النسائی/الطھارة 188 (298)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 82 (537)، (تحفة الأشراف: 17676)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 125، 135، 213، 239، 263، 280) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hammam bin al-Harith reported, he has a sexual dream when he was staying with Aishah. The slave girl of Aishah saw him while he was washing the mark of defilement, or he was washing his clothe. She informed Aishah who said: He witnessed me rubbing off the semen from the clothe of the Messenger of Allah ﷺ. Abu Dawud said: Al-Amash narrated it as narrated by al-Hakam.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 371


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (288)

   صحيح مسلم669عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله
   صحيح مسلم674عائشة بنت عبد اللهأحكه من ثوب رسول الله يابسا بظفري
   صحيح مسلم668عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله فركا فيصلي فيه
   جامع الترمذي116عائشة بنت عبد اللهكان يكفيه أن يفركه بأصابعه وربما فركته من ثوب رسول الله بأصابعي
   سنن أبي داود371عائشة بنت عبد اللهرأيتني وأنا أفركه من ثوب رسول الله
   سنن أبي داود372عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله فيصلي فيه
   سنن ابن ماجه536عائشة بنت عبد اللهيصيب ثوبه فيغسله من ثوبه ثم يخرج في ثوبه إلى الصلاة وأنا أرى أثر الغسل فيه
   المعجم الصغير للطبراني154عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالثمامة
   المعجم الصغير للطبراني139عائشة بنت عبد اللهحككت المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ثم يصلي فيه
   المعجم الصغير للطبراني90عائشة بنت عبد اللهأحت المني من ثوب رسول الله ويصلي فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث536  
´منی لگے ہوئے کپڑے کا حکم۔`
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سوال کیا: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو ہم صرف اتنا ہی حصہ دھوئیں یا پورے کپڑے کو؟ سلیمان نے کہا: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگ جاتی تو اس حصے کو دھو لیتے، پھر اسی کو پہن کر نماز کے لیے تشریف لے جاتے، اور میں اس کپڑے میں دھونے کا نشان دیکھتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 536]
اردو حاشہ:
(1)
اگر کپڑے کے ایک حصے پر نجاست لگ جائےتو پورا کپڑادھونا ضروری نہیں صرف اتنا حصہ دھو لینا کافی ہے جس سے نجاست دور ہوجائے۔

(2)
مادہ منویہ اگر گیلا ہوتو کپڑے کو دھونا چاہیے۔
خشک ہوتو کھرچ ڈالنا کافی ہے پھر کپڑے کو رگڑ کر جھاڑ دے۔

(3)
یہ دھونا یا کھرچنا نظافت وصفائی کے لیے ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 536   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 116  
´کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔`
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے یہاں ایک مہمان آیا تو انہوں نے اسے (اوڑھنے کے لیے) اسے ایک زرد چادر دینے کا حکم دیا۔ وہ اس میں سویا تو اسے احتلام ہو گیا، ایسے ہی بھیجنے میں کہ اس میں احتلام کا اثر ہے اسے شرم محسوس ہوئی، چنانچہ اس نے اسے پانی سے دھو کر بھیجا، تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے اپنی انگلیوں سے کھرچ دیتا، بس اتنا کافی تھا، بسا اوقات میں اپنی انگلیوں سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے کھرچ دیتی تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 116]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں خشک ہو تو اسے کھرج دینے اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہوجاتا ہے،
منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے،
امام شافعی،
داودظاہری اور امام احمد کی رائے ہے کہ منی ناک کے پانی اور منہ کے لعاب کی طرح پاک ہے،
صحابہ کرام میں سے علی،
سعد بن ابی وقاص،
ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے اور دلائل کی روشنی میں یہی قول راجح ہے،
شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کا بھی یہی مسلک ہے شیخ الإسلام کا فتوی الفتاوی الکبریٰ میں مفصل موجود ہے،
جسے ابن القیم نے بدائع النوائد میں بعض فقہاء کہہ کر ذکر کیا ہے اور جن حدیثوں میں منی دھونے کا تذکرہ ہے وہ بطور نظافت کے ہے،
وجوب کے نہیں (دیکھئے اگلی حدیث کے تحت امام ترمذی کی توجیہ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 116   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.