الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
32. باب حُكْمِ الْمَنِيِّ:
32. باب: منی کا حکم۔
حدیث نمبر: 669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، وهمام ، عن عائشة ، في المني، قالت: " كنت افركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الأَسْوَدِ ، وَهَمَّامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، فِي الْمَنِيِّ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
اعمش نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود اور ہمام سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے مادہ منویہ کے بارے میں روایت کی، کہا: میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے کھرچ دیتی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا منی کے بارے میں حدیث بیان کرتی ہیں کہ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے کھرچ دیتی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 288

   صحيح مسلم669عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله
   صحيح مسلم674عائشة بنت عبد اللهأحكه من ثوب رسول الله يابسا بظفري
   صحيح مسلم668عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله فركا فيصلي فيه
   جامع الترمذي116عائشة بنت عبد اللهكان يكفيه أن يفركه بأصابعه وربما فركته من ثوب رسول الله بأصابعي
   سنن أبي داود371عائشة بنت عبد اللهرأيتني وأنا أفركه من ثوب رسول الله
   سنن أبي داود372عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله فيصلي فيه
   سنن ابن ماجه536عائشة بنت عبد اللهيصيب ثوبه فيغسله من ثوبه ثم يخرج في ثوبه إلى الصلاة وأنا أرى أثر الغسل فيه
   المعجم الصغير للطبراني154عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالثمامة
   المعجم الصغير للطبراني139عائشة بنت عبد اللهحككت المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ثم يصلي فيه
   المعجم الصغير للطبراني90عائشة بنت عبد اللهأحت المني من ثوب رسول الله ويصلي فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث536  
´منی لگے ہوئے کپڑے کا حکم۔`
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سوال کیا: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو ہم صرف اتنا ہی حصہ دھوئیں یا پورے کپڑے کو؟ سلیمان نے کہا: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگ جاتی تو اس حصے کو دھو لیتے، پھر اسی کو پہن کر نماز کے لیے تشریف لے جاتے، اور میں اس کپڑے میں دھونے کا نشان دیکھتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 536]
اردو حاشہ:
(1)
اگر کپڑے کے ایک حصے پر نجاست لگ جائےتو پورا کپڑادھونا ضروری نہیں صرف اتنا حصہ دھو لینا کافی ہے جس سے نجاست دور ہوجائے۔

(2)
مادہ منویہ اگر گیلا ہوتو کپڑے کو دھونا چاہیے۔
خشک ہوتو کھرچ ڈالنا کافی ہے پھر کپڑے کو رگڑ کر جھاڑ دے۔

(3)
یہ دھونا یا کھرچنا نظافت وصفائی کے لیے ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 536   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 116  
´کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔`
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے یہاں ایک مہمان آیا تو انہوں نے اسے (اوڑھنے کے لیے) اسے ایک زرد چادر دینے کا حکم دیا۔ وہ اس میں سویا تو اسے احتلام ہو گیا، ایسے ہی بھیجنے میں کہ اس میں احتلام کا اثر ہے اسے شرم محسوس ہوئی، چنانچہ اس نے اسے پانی سے دھو کر بھیجا، تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے اپنی انگلیوں سے کھرچ دیتا، بس اتنا کافی تھا، بسا اوقات میں اپنی انگلیوں سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے کھرچ دیتی تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 116]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں خشک ہو تو اسے کھرج دینے اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہوجاتا ہے،
منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے،
امام شافعی،
داودظاہری اور امام احمد کی رائے ہے کہ منی ناک کے پانی اور منہ کے لعاب کی طرح پاک ہے،
صحابہ کرام میں سے علی،
سعد بن ابی وقاص،
ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے اور دلائل کی روشنی میں یہی قول راجح ہے،
شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کا بھی یہی مسلک ہے شیخ الإسلام کا فتوی الفتاوی الکبریٰ میں مفصل موجود ہے،
جسے ابن القیم نے بدائع النوائد میں بعض فقہاء کہہ کر ذکر کیا ہے اور جن حدیثوں میں منی دھونے کا تذکرہ ہے وہ بطور نظافت کے ہے،
وجوب کے نہیں (دیکھئے اگلی حدیث کے تحت امام ترمذی کی توجیہ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 116   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.