الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 32. باب حُكْمِ الْمَنِيِّ: باب: منی کا حکم۔
علقمہ رحمہ اللہ اور اسود رحمہ اللہ سے روایت ہے، ایک شخص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اترا، وہ صبح کو اپنا کپڑا دھونے لگا (شاید رات کو احتلام ہوگیا ہو گا) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تجھے کافی تھا اگر منی تو نے دیکھی صرف اتنا مقام دھو ڈالتا اور جو نہیں دیکھی تو پانی گردا گرد چھڑک دیتا۔ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی چھیل ڈالتی (یعنی کھرچ ڈالتی اس لئے کہ وہ گاڑھی ہوتی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے کو پہن کر نماز پڑھتے۔
اسود اور ہمام سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ ڈالتی تھی۔
اس سند میں بھی گزشتہ حدیث والا مسئلہ آیا ہے۔
ایک اور سند سے وہی حدیث مروی ہے۔
عمرو بن میمون سے روایت ہے، میں نے سلیمان بن یسار سے پوچھا: اگر منی کپڑے میں لگ جائے تو منی کو دھو ڈالے یا کپڑے کو دھو دے؟ انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منی کو دھو ڈالتے پھر نماز کو نکلتے وہی کپڑا پہن کر اور میں دھونے کا نشان دیکھتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں۔
اس سند سے حدیث کے الفاظ میں یہ فرق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود منی کو دھوتے مگر ابن مبارک اور عبدالواحد کی سند سے یہ الفاظ آئے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے دھوتی تھی۔
عبداللہ بن شہاب خولانی سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اترا، مجھے احتلام ہو گیا کپڑوں میں۔ میں نے ان کو پانی میں ڈبویا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک چھوکری نے یہ دیکھا اور ان سے بیان کیا۔ انہوں نے مجھے بلا بھیجا اور پوچھا: ان کپڑوں کو تم نے کیوں ڈبویا۔ میں کہا خواب میں میں نے وہ دیکھا جو سونے والا دیکھتا ہے۔ (مراد احتلام ہے) انہوں نے کہا: کپڑوں میں تو نے کچھ اثر پایا؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا اگر کپڑوں میں تو کچھ دیکھتا تو اس کو دھو ڈالنا کافی تھا اور میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے سوکھی منی اپنے ناخون سے چھیل ڈالتی۔
|