الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 4. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ وَالصَّلاَةِ عَقِبَهُ: باب: وضو کی اور اس کے بعد نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حمران سے روایت ہے جو مولیٰ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے وہ مسجد کے سامنے تھے اتنے میں مؤذن ان کے پاس آیا، عصر کی نماز کے وقت۔ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا۔ پھر کہا: قسم اللہ کی! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہو تو میں تم سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اس نماز سے لے کر دوسری نماز تک ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: الوضوء ثلاثا ثلاثا برقم (160) مطولا والنسائي في ((المجتبي)) في الوضوء، باب: ثواب من توضا كما امر 1/ 91 انظر ((التحفة)) برقم (9793)»
ابواسامہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ اچھی طرح وضو کرنے کے بعد فرض نماز ادا کرے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (539)»
حمران سے روایت ہے جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ وضو کر چکے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہوتی تو میں اس حدیث کو تم سے بیان نہ کرتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اس نماز کے بعد سے دوسری نماز تک ہوں گے۔“ عروہ نے کہا: وہ آیت یہ ہے: «إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنْ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى» سے «اللَّاعِنُونَ» تک۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم 539)»
عمرو بن سعید بن عاص سے روایت ہے، میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا، انہوں نے وضو کا پانی منگوایا، پھر کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی مسلمان فرض نماز کا وقت پائے، پھر اچھی طرح وضو کرے، اور دل لگا کر نماز پڑھے اور اچھی طرح رکوع (اور سجدہ) کرے تو یہ نماز اس کے اگلے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گی جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے اور ہمشہ ایسا ہی ہوا کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9833)»
حمران سے روایت ہے جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے کہا: میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس وضو کا پانی لایا۔ انہوں نے وضو کیا پھر کہا کہ بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں نقل کرتے ہیں جن کو میں نہیں جانتا مگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اس طرح جیسے میں نے وضو کیا پھر فرمایا: ”جو شخص اس طرح وضو کرے گا اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اس کو نماز کا اور مسجد میں جانے کا الگ ثواب ہو گا۔“ ابن عبدہ کی روایت میں یوں ہے کہ حمران نے کہا: میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے وضو کیا (یعنی پانی لانے کا ذکر نہیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9791)»
ابوانس (مالک بن ابی عامر اصبحی مدنی جو دادا ہیں امام مالک رحمہ اللہ کے) سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا مقاعد میں، پھر کہا: کیا میں تم کو دکھلاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو؟ پھر وضو کیا تین تین بار۔ قتیبہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جس وقت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی اس وقت ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی اصحاب رضی اللہ عنہم موجود تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم 9835)»
حمران بن ابان سے روایت ہے، میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے طہارت کا پانی رکھا کرتا تھا وہ ہر روز ایک تھوڑے پانی سے نہا لیا کرتے (یعنی غسل کر لیتے واسطے تکمیل طہارت اور زیادتی ثواب کے) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے حدیث بیان کی۔ جب ہم اس نماز سے فارغ ہوئے مسعر نے کہا۔ (جو اس حدیث کا راوی ہے) میں سمجھتا ہوں وہ عصر کی نماز تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا تم سے اس ایک حدیث بیان کروں یا چپ رہوں۔“ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! اگر بہتری کی بات ہو تو بیان کیجئے اور جو بہتر نہ ہو تو اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان طہارت کرے پھر پوری طہارت کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے اور پانچوں نمازیں پڑھے اس کے وہ گناہ معاف ہو جائیں گے جو ان نمازوں کے بیچ میں کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 91/1 في الطهارة، باب: ثواب من توضا كما أمر وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: ما جاء في الوضوء علی ما امر الله تعالی برقم (459) انظر ((التحفة)) برقم (9789)»
جامع بن شداد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حمران بن ابان سے سنا، وہ حدیث بیان کرتے تھے، ابوبردہ سے بشر کی حکومت میں (یعنی اس کی حکومت کے زمانے میں) سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو شخص پورا کرے وضو کو جس طرح اللہ نے حکم کیا ہے تو اس کی فرض نمازیں کفارہ ہوں گی ان گناہوں کا جو ان کے بیچ میں کرے۔“ یہ روایت ہے ابن معاذ کی غندر کی روایت میں یہ عبارت نہیں (بشر کی امارت میں) نہ فرض نمازوں کا بیان ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (545)»
حمران سے روایت ہے، جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دن اچھی طرح وضو کیا .... پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اچھی طرح بعد اس کے فرمایا: ”جو شخص اس طرح وضو کرے اور بعد اس کے مسجد میں جائے لیکن نماز ہی کے لیے اٹھے (یعنی اور کوئی کام کی نیت نہ ہو بلکہ خالص نماز ہی کے قصد سے اٹھے) تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم 9787)»
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص نماز کے لیے پورا وضو کرے پھر فرض نماز کے لیے (مسجد کو) چلے اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت سے یا مسجد میں نماز پڑھے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: قول الله تعالی ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ ، إِنَّ الشَّيْطَانَ.. الآية ﴾ برقم (6433) والنسائي في ((المجتبى)) 1/ 111- 112 في الامامة، باب: حد ادراك الجماعة - انظر ((التحفة)) برقم (9797)»
|