الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الطَّهَارَةِ طہارت کے احکام و مسائل 17. باب الاِسْتِطَابَةِ: باب: استنجاء کا بیان۔
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا: تمہارے نبی نے تم کو ہر بات سکھائی یہاں تک کہ پائخانہ اور پیشاب کو بھی۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قبلہ کی طرف منہ کرنے سے پیشاب اور پائخانہ کے لئے یا ہم استنجا کریں داہنے ہاتھ سے یا تین پتھروں سے کم میں استنجاء کریں یا گوبر اور ہڈی سے استنجاء کریں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) فى الطهارة، باب: كراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة برقم (7) مطولا - والترمذى فى ((جامعه)) في الطهارة، باب: الاستنجا بالحجارة وقال: و حدیث سلمان في هذا الباب حديث حسن صحيح برقم (16) والنسائي في ((المجتبى من السنن)) في الطهارة، باب: النهي عن الاكتفاء في الاستطابة۔۔۔ 38/1 وفي 44/1 باب: النهي عن الاستنجا باليمين - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الاستنجا بالحجارة والنهي عن الروث والرمة برقم (316) مطولا - انظر ((التحفة)) برقم (4505)»
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سے مشرکوں نے کہا: ہم دیکھتے ہیں تمہارے صاحب کو وہ تم کو ہر چیز سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پائخانہ اور پیشاب کرنا بھی۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہے داہنے ہاتھ سے اتنجا کرنے سے یا قبلہ کی طرف منہ کر کے اور منع کیا ہے ہم کو گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کوئی تم میں سے استنجا نہ کرے، تین پتھروں کے بغیر یا تین پتھروں سے کم میں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (605)»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پونچھنا ہڈی یا مینگنی سے (یعنی استنجے کو ان چیزوں سے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: ما ينهی عنه ان يستنجي به برقم (38) انظر ((التحفة)) برقم (2709)»
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پائخانے کو جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو نہ پیٹھ کرو اس طرف پائخانہ یا پیشاب میں، البتہ پورب یا پچھم کی طرف منہ کرو۔“ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم شام کے ملک میں تو دیکھا کھڈیاں قبلہ کی طرف بنی ہوئی ہیں ہم ان سے منہ پھیر لیتے تھے اور اللہ سے استغفار کر تے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الوضوء، باب: لا تستقبل القبلة بغائط او بول، الا عند البناء جدار او نحوه برقم (1404) وفى الصلاة، باب: قبل اهل المدينة واهل الشام والمشرق برقم (394) مطولا - وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، في باب: كراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة برقم (9) مطولا - والترمذي في ((جامعه)) في الطهارة، باب: النهي عن استدبار القبلة بغائط او بول برقم (8) مطولا والنسائي في ((المجتبى من السنن)) في الطهارة، باب: الامر باستقبال المشرق او المغرب عند الحاجة 1/ 23 - وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: النهي عن استقبال القبلة، بالغائط والبول برقم (318) بنحوه انظر ((التحفة)) برقم (3478)»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی حاجت کے لئے بیٹھے تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرے اور نہ پیٹھ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12858)»
واسع بن حبان سے روایت ہے، میں نماز پڑھتا تھا مسجد میں اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی پیٹھ قبلہ کی طرف لگائے ہوئے بیٹھے تھے، جب میں نماز پڑھ چکا تو ایک طرف سے ان کے پاس مڑا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ کہتے ہیں جب حاجت کو بیٹھو تو قبلہ اور بیت المقدس کی طرف منہ نہ کرو اور میں چھت پر چڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے دیکھا حاجت کے لئے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے (اور جب بیت المقدس کی طرف منہ ہو گا تو قبلہ کی طرف پیٹھ ہو گی)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوضوء، باب: من تبرز على لبنتين برقم (145) مطولا وفي باب: التبرز فى البيوت برقم (148 و 149) وفى فرض الخمس، باب: ما جاء في بيوت ازواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم و ما نسب اليهن برقم (3102) وابوداؤد في ((سننه)) في الطهارة، باب: الرخصة في ذلك برقم (12) والترمذى فى جامعه فى الطهارة - باب ماجاء في الرخصة في ذلك برقم 13 - وقال: حديث حسن صحيح - والنسائي في ((المجتبى من السنن)) 23/1 في الطهارة، باب: الرخصة في ذلك في البيوت وابن ماجه فى ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الرخصه في ذلك وتكنيف، وإباحته دون الصحارى برقم (322) مطولا - انظر (التحفة) برقم (8552)»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں اپنی بہن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر چڑھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا حاجت کے لئے بیٹھے ہوئے شام کی طرف منہ تھا اور قبلہ کی طرف پیٹھ تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (610)»
|