الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
32. باب حُكْمِ الْمَنِيِّ:
32. باب: منی کا حکم۔
حدیث نمبر: 668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن خالد ، عن ابي معشر ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، ان رجلا، نزل بعائشة، فاصبح يغسل ثوبه، فقالت عائشة " إنما كان يجزئك إن رايته ان تغسل مكانه، فإن لم تر، نضحت حوله، ولقد رايتني افركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فركا، فيصلي فيه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ ، أن رجلا، نزل بعائشة، فأصبح يغسل ثوبه، فقالت عائشة " إِنَّمَا كَانَ يُجْزِئُكَ إِنْ رَأَيْتَهُ أَنْ تَغْسِلَ مَكَانَهُ، فَإِنْ لَمْ تَرَ، نَضَحْتَ حَوْلَهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْكًا، فَيُصَلِّي فِيهِ ".
خالد نے ابومعشر سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عائشہ ؓ کے پاس ٹھہرا، صبح کو وہ اپنا کپڑا دھو رہا تھا توعائشہ ؓ نے فرمایا: تیرے لیے کافی تھا کہ اگر تو نے کچھ دیکھا تھا تو اس کی جگہ کو دھودیتا اور اگر تو نے اسے نہیں دیکھا تو اس کے اردگرد (تک) پانی چھڑک دیتا۔ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ میں اسے (مادہ منویہ کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےکپڑے سے اچھی طرح کھرچتی تھی، پھر آپ اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے۔
علقمہ اور اسود بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاں ایک مہمان ٹھہرا، صبح وہ اپنا کپڑا دھو رہا تھا، تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا: تیرے لیے کافی تھا کہ اگر تو نے اسے دیکھا تھا، تو اس کی جگہ دھو دیتا اور اگر تو نے اسے نہیں دیکھا، تو اس کے ارد گرد پانی چھڑک دیتا، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ میں منی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے اچھی طرح کھرچ دیتی (کیونکہ وہ خشک ہو چکی تھی)، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 288

   صحيح مسلم669عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله
   صحيح مسلم674عائشة بنت عبد اللهأحكه من ثوب رسول الله يابسا بظفري
   صحيح مسلم668عائشة بنت عبد اللهأفركه من ثوب رسول الله فركا فيصلي فيه
   جامع الترمذي116عائشة بنت عبد اللهكان يكفيه أن يفركه بأصابعه وربما فركته من ثوب رسول الله بأصابعي
   سنن أبي داود371عائشة بنت عبد اللهرأيتني وأنا أفركه من ثوب رسول الله
   سنن أبي داود372عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله فيصلي فيه
   سنن ابن ماجه536عائشة بنت عبد اللهيصيب ثوبه فيغسله من ثوبه ثم يخرج في ثوبه إلى الصلاة وأنا أرى أثر الغسل فيه
   المعجم الصغير للطبراني154عائشة بنت عبد اللهأفرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالثمامة
   المعجم الصغير للطبراني139عائشة بنت عبد اللهحككت المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ثم يصلي فيه
   المعجم الصغير للطبراني90عائشة بنت عبد اللهأحت المني من ثوب رسول الله ويصلي فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث536  
´منی لگے ہوئے کپڑے کا حکم۔`
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سوال کیا: اگر کپڑے میں منی لگ جائے تو ہم صرف اتنا ہی حصہ دھوئیں یا پورے کپڑے کو؟ سلیمان نے کہا: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں منی لگ جاتی تو اس حصے کو دھو لیتے، پھر اسی کو پہن کر نماز کے لیے تشریف لے جاتے، اور میں اس کپڑے میں دھونے کا نشان دیکھتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 536]
اردو حاشہ:
(1)
اگر کپڑے کے ایک حصے پر نجاست لگ جائےتو پورا کپڑادھونا ضروری نہیں صرف اتنا حصہ دھو لینا کافی ہے جس سے نجاست دور ہوجائے۔

(2)
مادہ منویہ اگر گیلا ہوتو کپڑے کو دھونا چاہیے۔
خشک ہوتو کھرچ ڈالنا کافی ہے پھر کپڑے کو رگڑ کر جھاڑ دے۔

(3)
یہ دھونا یا کھرچنا نظافت وصفائی کے لیے ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 536   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 116  
´کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔`
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے یہاں ایک مہمان آیا تو انہوں نے اسے (اوڑھنے کے لیے) اسے ایک زرد چادر دینے کا حکم دیا۔ وہ اس میں سویا تو اسے احتلام ہو گیا، ایسے ہی بھیجنے میں کہ اس میں احتلام کا اثر ہے اسے شرم محسوس ہوئی، چنانچہ اس نے اسے پانی سے دھو کر بھیجا، تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے اپنی انگلیوں سے کھرچ دیتا، بس اتنا کافی تھا، بسا اوقات میں اپنی انگلیوں سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے کھرچ دیتی تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 116]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں خشک ہو تو اسے کھرج دینے اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہوجاتا ہے،
منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے،
امام شافعی،
داودظاہری اور امام احمد کی رائے ہے کہ منی ناک کے پانی اور منہ کے لعاب کی طرح پاک ہے،
صحابہ کرام میں سے علی،
سعد بن ابی وقاص،
ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے اور دلائل کی روشنی میں یہی قول راجح ہے،
شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کا بھی یہی مسلک ہے شیخ الإسلام کا فتوی الفتاوی الکبریٰ میں مفصل موجود ہے،
جسے ابن القیم نے بدائع النوائد میں بعض فقہاء کہہ کر ذکر کیا ہے اور جن حدیثوں میں منی دھونے کا تذکرہ ہے وہ بطور نظافت کے ہے،
وجوب کے نہیں (دیکھئے اگلی حدیث کے تحت امام ترمذی کی توجیہ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 116   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 668  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اُفَرِّكُهُ فَرْكًا:
میں اس کو کھرچ دیتی۔
کہا جاتا ہےفَرَّكَ الشَّيْئَ عَنِ الثَّوْب کا معنی ہوتا ہے،
کسی چیز کو رگڑیا کھرچ کر کپڑے سے زائل کر دینا،
اور یہ تبھی ممکن ہے،
جب وہ چیز ایک جگہ جمی ہو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر منی کپڑے پر لگ جائے تو سارے کپڑے کو دھونا ضروری نہیں ہے صرف اتنی جگہ دھو ڈالنا جہاں منی لگی ہو کافی ہے،
اگر منی نظر نہ آئے محض شک پڑ جائے تو کپڑ ے پر چھینٹے مار دینا ہی کافی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 668   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.