الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
152. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
152. باب: سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد من الناس، فإذا رايتموه فقوموا فصلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَقُومُوا فَصَلُّوا".
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ۱؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکسوف 1 (1041)، 12 (1057)، بدأالخلق 4 (3204)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (911)، سنن النسائی/الکسوف 4 (1463)، (تحفة الأشراف: 10003)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1566) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، یعنی اس کی قدرت کی نشانی ہے، اور سچی حکمت تھی جو آپ ﷺ نے لوگوں کو بتائی، اور ان کے غلط خیال کی تردید کہ گرہن کسی بڑے کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، اگر ایسا ہو تو گرہن سورج اور چاند کا اپنے مقررہ اوقات پر نہ ہوتا بلکہ جب دنیا میں کسی بڑے کی موت کا حادثہ پیش آتا اس وقت گرہن لگتا حالانکہ اب علمائے ہئیت نے سورج اور چاند کے گرہن کے اوقات ایسے معلوم کر لیے ہیں کہ ایک منٹ بھی ان سے آگے پیچھے نہیں ہوتا، اور سال بھر سے پہلے یہ لکھ دیتے ہیں کہ ایک سال میں سورج گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں ہو گا، اور چاند گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں، اور یہ بھی بتلا دیتے ہیں کہ سورج یا چاند کا قرص گرہن سے کل چھپ جائے گا یا اس قدر حصہ، اور یہ بھی دکھلا دیتے ہیں کہ کس میں کتنا گرہن ہو گا، ان کے نزدیک زمین اور چاند کے گرہن کی علت حرکت ہے اور زمین کا سورج اور چاند کے درمیان حائل ہونا ہے۔ «واللہ اعلم» ۔

It was narrated that Abu Mas’ud said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “The sun and the moon do not become eclipsed for the death of anyone among mankind. If you see that, then stand and perform prayer.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري1041عقبة بن عمروالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد من الناس
   صحيح البخاري1057عقبة بن عمروالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلم2115عقبة بن عمروالشمس والقمر ليس ينكسفان لموت أحد من الناس
   صحيح مسلم2114عقبة بن عمروالشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف الله بهما عباده
   سنن النسائى الصغرى1463عقبة بن عمروالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد لكنهما آيتان من آيات الله إذا رأيتموهما فصلوا
   سنن ابن ماجه1261عقبة بن عمروالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد من الناس إذا رأيتموه فقوموا فصلوا
   مسندالحميدي460عقبة بن عمروإن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت ولا حياة فإذا رأيتم ذلك فافزعوا إلى ذكر الله وإلى الصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1261  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ۱؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1261]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج اور چاند اللہ کی عظیم مخلوقات میں سے ہیں۔
حتیٰ کہ بعض مشرک اقوام ان کی پوجا کرتی ہیں۔
لیکن یہ بھی اللہ کے حکم کے سامنے بے بس ہیں۔
اللہ تعالیٰ جب چاہے ان کا نور چھین لیتا ہے۔
اللہ کی عظمت کی اس نشانی کے ظہور پر مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ کے سامنے اپنے عجز وانکسار کا اظہار کرنے کے لئے نماز پڑھیں۔

(2)
قیامت کے دن سورج اور چاند کی روشنی ختم ہوجائےگی۔
گرہن ہمیں قیامت کی یاد دلاتا ہے۔
جو بہت شدید دن ہے۔
گناہ گاروں کو چاہیے کہ قیامت کے شدائد یاد کرکے اللہ کے سامنے جھک جایئں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
اس لئے اس موقع پر طویل نماز پڑھنا مسنون ہے۔
جس کا طریقہ دوسری احادیث میں تفصیل سے مذکور ہ مثلاً دیکھئے: حدیث 1265، 1263)

(3)
جاہلیت میں یہ مشہور تھا کہ گرہن اس وقت لگتا ہے۔
جب کسی بڑے آدمی کی وفات ہو یا کوئی عظیم آدمی پیدا ہو۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
سورج اور چاند اللہ نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انھیں کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا۔
لیکن اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں كو ڈراتا ہے۔ (صحیح البخاري، الکسوف، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخوف اللہ عبادہ بالکسوف، حدیث: 1048)
 ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انہیں نہ کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے۔
نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے، جب تم لوگ انھیں (گرہن لگا ہوا)
دیکھو تو نماز کی طرف توجہ کرو (صحیح البخاري، الکسوف، باب ھل یقول کسفت الشمس أو خسفت؟، حدیث: 1047)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1261   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.