الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
35. باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
حدیث نمبر: 178
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يحيى بن عيسى الرملي ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تضامون في رؤية القمر ليلة البدر"، قالوا: لا، قال:" فكذلك لا تضامون في رؤية ربكم يوم القيامة".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَكَذَلِكَ لَا تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں چودھویں رات کو چاند دیکھنے میں مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ نے کہا: جی نہیں، فرمایا: اسی طرح قیامت کے دن تمہیں اپنے رب کی زیارت میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12480)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاذان 129 (806)، الرقاق 52 (6573)، التوحید 24 (4737)، صحیح مسلم/الإیمان 81 (183) الزھد 1 (2968)، سنن ابی داود/السنة 20 (4729)، سنن الترمذی/صفة الجنة 16 (2554)، سنن الدارمی/الرقاق 81 (2843) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Do you crowd one another in order to see the moon on the night when it is full?' They said: 'No.' He said: 'And you will not crowd one another in order to see your Lord on the Day of Resurrection.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري6573عبد الرحمن بن صخرهل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب قالوا لا يا رسول الله قال هل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب قالوا لا يا رسول الله قال فإنكم ترونه يوم القيامة كذلك يجمع الله الناس فيقول من كان يعبد شيئا فليتبعه فيتبع من كان يعبد الشمس ويتبع من كان يعب
   صحيح مسلم7438عبد الرحمن بن صخرهل تضارون في رؤية الشمس في الظهيرة ليست في سحابة قالوا لا قال فهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر ليس في سحابة قالوا لا قال فوالذي نفسي بيده لا تضارون في رؤية ربكم إلا كما تضارون في رؤية أحدهما قال فيلقى العبد فيقول أي فل ألم أكرمك وأسودك وأزوجك
   سنن أبي داود4730عبد الرحمن بن صخرهل تضارون في رؤية الشمس في الظهيرة ليست في سحابة قالوا لا قال هل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر ليس في سحابة قالوا لا قال والذي نفسي بيده لا تضارون في رؤيته إلا كما تضارون في رؤية أحدهما
   سنن ابن ماجه178عبد الرحمن بن صخرتضامون في رؤية القمر ليلة البدر قالوا لا قال فكذلك لا تضامون في رؤية ربكم يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6573  
´دنیا کی آنکھ سے کوئی بھی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا`
«. . . قَالَ أُنَاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ . . .»
. . . کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ الصِّرَاطُ جَسْرُ جَهَنَّمَ:: 6573]

تخريج الحديث:
[114۔ البخاري فى: 10 كتاب الاذان: 129 باب فضل السجود 6573 مسلم 182 عبدالرزاق 20856]

لغوی توضیح:
«تــمَــارُونَ» کا اصل معنی ہے تم جھگڑتے ہو یعنی تمہیں کوئی مشکل پیش آتی ہے۔
«الطَّوَاغِيتَ» جمع ہے طاغوت کی، اس سے شیطان یا بت یا گمراہی کی بنیاد مراد ہے۔
«ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ» جہنم کے درمیان۔
«يَجُوزُ» مسافت طےکرے گا۔
«السَّعْدَان» کانٹے دار بوٹی۔
«يُوْبَقُ» ہلاک کیے جائیں گے۔
«يُخَرْدَلُ» چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیئے جائیں گے۔
«امْتَحَشُوْا» جل جائیں گے۔
«قَشَبَنِيْ» مجھے زہر آلود کر دے گی، مجھے ہلاک کر دے گی۔
«الْاَمَانِيّ» تمنائیں، آرزوئیں۔

فھم الحدیث:
ان احادیث میں یہ ثبوت ہے کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی آنکھوں میں ایسی قوت پیدا کر دیں گے جس سے وہ اپنے پروردگار کو بآسانی دیکھ سکیں گے۔ اور جس آیت مبارکہ میں یہ ارشاد ہے کہ «لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ» [الانعام: 103] اسے (یعنی اللہ عزوجل کو) کسی کی نگاہ محیط نہیں ہو سکتی۔ اس کا تعلق دنیا سے ہے، یعنی دنیا کی آنکھ سے کوئی بھی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا، جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی تمنا کی تو اللہ نے پہاڑ کے سامنے تجلی ظاہر کی جس سے وہ پہاڑ ہی ریزہ ریزہ ہو گیا اور موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو گئے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 114   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث178  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں چودھویں رات کو چاند دیکھنے میں مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ نے کہا: جی نہیں، فرمایا: اسی طرح قیامت کے دن تمہیں اپنے رب کی زیارت میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 178]
اردو حاشہ:
حدیث میں لفظ  تَضَامُّونَ  وارد ہے۔
اس کا مفہوم بھیڑ اور ازدحام کی وجہ سے مشقت اور تکلیف کا پیش آنا ہے۔
جب بہت سے لوگ ایک چیز کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہوں، تو جو لوگ اس کے قریب ہوتے ہیں، وہ آسانی سے دیکھ لیتے ہیں جب کہ پیچھے ہونے والے لوگ آسانی سے نہیں دیکھ سکتے۔
یہ صورت اس وقت پیش آتی ہے جب وہ چیز چھوٹی ہو اور انسانوں کے ہجوم میں چھپ جائے۔
چاند بڑا اور بلند ہونے کی وجہ سے بھیڑ میں چھپ نہیں سکتا، اس لیے دیکھنے والوں کی تعداد جتنی بھی ہو، آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔
مومنوں کو اللہ تعالیٰ کی زیارت میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی، جس طرح پورا چاند دیکھنے میں دشواری پیش نہیں آتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 178   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4730  
´رویت باری تعالیٰ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں دوپہر کے وقت سورج کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟ لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں دقت محسوس کرتے ہو، جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تمہیں اللہ کے دیدار میں کوئی دقت نہ ہو گی مگر اتنی ہی جتنی ان دونوں میں سے کسی ای۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4730]
فوائد ومسائل:
سورج کے دیکھنے سے مراد محض دیکھنا ہے، ٹکٹکی لگا کر مسلسل اسی طرف دیکھتے ہی رہنا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4730   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.