الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
26. بَابُ : مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى
26. باب: مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال الناس اموالهم تكثرا، فإنما يسال جمر جهنم، فليستقل منه، او ليكثر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرَ جَهَنَّمَ، فَلْيَسْتَقِلَّ مِنْهُ، أَوْ لِيُكْثِرْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے مانگا، تو وہ جہنم کے انگارے مانگتا ہے، چاہے اب وہ زیادہ مانگے یا کم مانگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 35 (1041)، (تحفة الأشراف: 14910)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah narrated that: the Messenger of Allah(ﷺ) said: “Whoever begs from people so as to accumulate more riches, he is asking for alive coal from hell, so let him ask for a lot or a little.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم2399عبد الرحمن بن صخرمن سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمرا فليستقل أو ليستكثر
   سنن ابن ماجه1838عبد الرحمن بن صخرمن سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمر جهنم فليستقل منه أو ليكثر
   بلوغ المرام517عبد الرحمن بن صخرمن سال الناس اموالهم تكثرا،‏‏‏‏ فإنما يسال جمرا،‏‏‏‏ فليستقل او ليستكثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1838  
´مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے مانگا، تو وہ جہنم کے انگارے مانگتا ہے، چاہے اب وہ زیادہ مانگے یا کم مانگے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1838]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بغیر ضرورت کے سوال کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ انسان اس طرح خود کو جہنم کے نگاروں کا مستخق بنا لیتا ہے۔

(2)
حرام کمائی سے اجتناب فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1838   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 517  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اپنا مال بڑھانے اور زیادہ کرنے کی غرض سے لوگوں سے مانگتا ہے تو ایسا آدمی اپنے لئے انگاروں کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگتا۔ (اب اس کی مرضی ہے) چاہے انہیں کم کر لے چاہے زیادہ۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 517]
لغوی تشریح 517:
تَکَثُّرًا مال کو زیادہ کرنے کی غرض سے، اپنی حاجت وضرورت کو پورا کرنے کے لیے نہیں۔
جَمْرًا آگ کا دہکتا ہو انگارا۔
فَلْیَستَقِلَّ۔۔۔ الخ یعنی چاہے کم لے یا زیادہ حاصل کرے۔ آپ کا یہ فرمانا کہ تھوڑا یا زیادہ حاصل کرے، اس میں تحکم، تہدید اور ڈانٹ ڈپٹ ہے اور اس کام کے خطرناک ہونے کے سلسلے میں زبردست وعید ہے۔

فوائد و مسائل 517:
➊ اس حدیث سے گداگری کا پیشہ ناجائز ثابت ہوتا ہے۔
➊ توانا اور قوی الحبثہ آدمی کا سوال کرنا معاشرے میں بے عزت ہونے کا موجب ہوتا ہے۔
➌ جن لوگوں نے بلاوجہ مانگنے کو اپنا معمول بنالیا ہو انہیں خیرات دینا محل نظر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 517   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.