الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
50. بَابُ : حُسْنِ مُعَاشَرَةِ النِّسَاءِ
50. باب: عورتوں سے اچھے سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عمر بن حبيب القاضي ، قال: حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" كنت العب بالبنات، وانا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان يسرب إلي صواحباتي يلاعبنني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَاضِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ، وَأَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُسَرِّبُ إِلَيَّ صَوَاحِبَاتِي يُلَاعِبْنَنِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17125)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 81 (6130)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2440)، سنن ابی داود/الأدب 62 (4931) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: گڑیاں کپڑے کی مورتیں جو بچیاں بناتی ہیں ان کی شادی کرتی ہیں یہ بچوں کا کھیل ہے، اور ان میں پوری مورت نہیں ہوتی اس لئے تصویر کا حکم نہیں دیا گیا، اور لڑکیوں کو اس کا کھیل جائز رکھا گیا، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کم سن تھیں، یہ آپ ﷺ کا کمال اخلاق تھا کہ بچوں پر شفقت کرتے اور کھیل کود سے ان کو منع نہ کرتے، نہ زیادہ غصہ ہوتے، اس باب کی تمام حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی بیویوں کے ساتھ عمدہ سلوک کرتے تھے۔

It was narrated that 'Aishah said: "I used to play with dolls when I was with the Messenger of Allah, and he used to bring my friends to me to play with me."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري6130عائشة بنت عبد اللهألعب بالبنات عند النبي وكان لي صواحب يلعبن معي فكان رسول الله إذا دخل يتقمعن منه فيسربهن إلي فيلعبن معي
   صحيح مسلم6287عائشة بنت عبد اللهيسربهن إلي
   سنن أبي داود4931عائشة بنت عبد اللهألعب بالبنات فربما دخل علي رسول الله وعندي الجواري فإذا دخل خرجن وإذا خرج دخلن
   سنن النسائى الصغرى3380عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله وأنا بنت ست دخل علي وأنا بنت تسع سنين ألعب بالبنات
   سنن ابن ماجه1982عائشة بنت عبد اللهيسرب إلي صواحباتي يلاعبنني
   مسندالحميدي262عائشة بنت عبد اللهفكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسربهن إلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1982  
´عورتوں سے اچھے سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1982]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لڑکیوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے۔

(2)
بچوں کو جائز کھیل کھیلنے کا موقع دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1982   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.