الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
81. بَابُ الاِنْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ:
81. باب: لوگوں کے ساتھ فراخی سے پیش آنا۔
(81) Chapter. To be cheerful with the people.
حدیث نمبر: 6130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت العب بالبنات عند النبي صلى الله عليه وسلم وكان لي صواحب يلعبن معي، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل يتقمعن منه فيسربهن إلي فيلعبن معي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لڑکیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری بہت سی سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لاتے تو وہ چھپ جاتیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھیجتے اور وہ میرے ساتھ کھیلتیں۔

Narrated `Aisha: I used to play with the dolls in the presence of the Prophet, and my girl friends also used to play with me. When Allah's Apostle used to enter (my dwelling place) they used to hide themselves, but the Prophet would call them to join and play with me. (The playing with the dolls and similar images is forbidden, but it was allowed for `Aisha at that time, as she was a little girl, not yet reached the age of puberty.) (Fath-ul-Bari page 143, Vol.13)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 151


   صحيح البخاري6130عائشة بنت عبد اللهألعب بالبنات عند النبي وكان لي صواحب يلعبن معي فكان رسول الله إذا دخل يتقمعن منه فيسربهن إلي فيلعبن معي
   صحيح مسلم6287عائشة بنت عبد اللهيسربهن إلي
   سنن أبي داود4931عائشة بنت عبد اللهألعب بالبنات فربما دخل علي رسول الله وعندي الجواري فإذا دخل خرجن وإذا خرج دخلن
   سنن النسائى الصغرى3380عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله وأنا بنت ست دخل علي وأنا بنت تسع سنين ألعب بالبنات
   سنن ابن ماجه1982عائشة بنت عبد اللهيسرب إلي صواحباتي يلاعبنني
   مسندالحميدي262عائشة بنت عبد اللهفكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسربهن إلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1982  
´عورتوں سے اچھے سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1982]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لڑکیوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے۔

(2)
بچوں کو جائز کھیل کھیلنے کا موقع دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1982   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6130  
6130. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ میری بہت سی سہلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں جب رسول اللہ ﷺ گھر داخل ہوتے تو وہ چھپ جاتیں۔ آپ ﷺ انہیں میرے پاس بھیجتے پھر وہ میرے ساتھ کھیل میں مصروف ہو جاتیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6130]
حدیث حاشیہ:
اسی حدیث سے بچوں کے لئے گڑیوں سے کھیلنا بالاتفاق جائز رکھا گیا ہے اور گڑیوں کو ان مورتوں میں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے جن کا بنانا حرام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6130   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6130  
6130. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ میری بہت سی سہلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں جب رسول اللہ ﷺ گھر داخل ہوتے تو وہ چھپ جاتیں۔ آپ ﷺ انہیں میرے پاس بھیجتے پھر وہ میرے ساتھ کھیل میں مصروف ہو جاتیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6130]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان کے دو جز ہیں:
پہلا لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آنا اور دوسرا اپنے اہل خانہ سے خوش طبعی کرنا۔
اس حدیث میں اپنے اہل خانہ سے خوش طبعی کا بیان ہے۔
اس کی مزید وضاحت ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک یا خیبر سے واپس گھر آئے تو میرے طاقچے کے آگے پردہ لٹکا ہوا تھا۔
ہوا چلی تو اس نے پردے کی ایک جانب اٹھا دی۔
اس وقت سامنے میرے کھلونے اور گڑیاں نظر آئیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
عائشہ! یہ کیا ہے؟ میں نے کہا:
یہ میری گڑیاں ہیں۔
آپ نے ان میں کپڑے کا ایک گھوڑا بھی دیکھا جس کے دو پر تھے۔
آپ نے پوچھا:
میں ان کے درمیان یہ کیا دیکھ رہا ہوں؟ میں نے کہا:
یہ گھوڑا ہے۔
آپ نے پوچھا:
اس کے اوپر کیا ہے؟ میں نے کہا:
اس کے دو پر ہیں۔
آپ نے فرمایا:
کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:
آپ نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے پر تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جواب پر اس قدر ہنسے کہ میں نے آپ کی ڈاڑھیں دیکھیں۔
(سنن أبي داود، الأدب،حدیث: 4932)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے اہل خانہ کے ساتھ خوش طبعی کا یہ ایک نمونہ ہے۔
کتب احادیث میں بیسیوں مثالیں موجود ہیں۔
نوٹ:
بچوں اور بچیوں کو گڑیوں سے کھیلنے کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ یہ ان کا فطری حق ہے مگر ضروری ہے کہ ان کی تفریحات شریعت کے مزاج کے خلاف نہ ہوں۔
بچیاں اگر اپنے طور پر ہاتھ سے گڑیاں گڈے بنائیں تو جائز ہے، تاہم خیال رہے کہ دور حاضر میں ان کھلونوں کی جو ترقی یافتہ جدید صورت ہے کہ پلاسٹک وغیرہ سے بنے ہوئے کھلونے نقل مطابق اصل ہوتے ہیں ان کے متعلق ہمارا رجحان ہے کہ یہ جائز نہیں۔
المیہ یہ ہے کہ انہیں گھروں میں بطور آرائش نمایاں کر کے رکھا جاتا ہے، اس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6130   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.