الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
63. بَابُ : لاَ يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ
63. باب: حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔
Chapter: What is Haram does not make what is Halal a Haram
حدیث نمبر: 2015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معلى بن منصور ، حدثنا إسحاق بن محمد الفروي ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحرم الحرام الحلال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7736، ومصباح الزجاجة: 715) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ا لضعیفہ: 385 - 388)

It was narrated from Ibn 'Umar that: the Prophet, said: "What is Haram does not make what is Halal into what is Haram.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الفروي: ضعيف يعتبر به (التحرير: 381) ضعفه الجمهور
وباقي السند حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 450

   سنن ابن ماجه2015عبد الله بن عمرلا يحرم الحرام الحلال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2015  
´حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 2015]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے، تاہم دیگر دلائل اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صحیح السند اثر کی رو سے، جس میں آتا ہے کہ (ان وطء الحرام لا یحرم)
(إرواءالغلیل: 6؍287)
زناکاری، کسی حلال کو حرام نہیں کرےگی۔
اکثر اہل علم کی رائے ہے کہ اگر کوئی مرد کسی عورت سے بدکاری کا ارتکاب کرے تو اس کی وجہ سے اس عورت سے نکاح کرنا حرام نہیں ہوجائے گا، نہ اس ناجائز حرکت کی وجہ سے اس عورت کی ماں اس مرد پر ساس کی طرح حرام ہوجائے گی، نہ اس عورت کی بیٹی سوتیلی بیٹی کی طرح حرام ہوجائے گی۔
اسی طرح مرد اگر اپنی ساس یا سوتیلی بیٹی سے منہ کالا کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی کیونکہ یہ تعلق شرعاً میاں بیوی کا تعلق نہیں اور مذکورہ بالا احکام کا تعلق بیوی سے ہے۔
بدکاری کا گناہ اور اس پر سزا کا مستحق ہونا دوسری چیز ہے اور حرام ہونا دوسری چیز ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (تفسیر احسن البیان، از حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ، سورۃ نساء، آیت: 32)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2015   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.