الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
16. بَابُ : الْبَرَاءَةِ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعِ
16. باب: تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4173
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا علي بن مسهر . ح وحدثنا علي بن ميمون الرقي , حدثنا سعيد بن مسلمة جميعا , عن الاعمش , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر , ولا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ جَمِيعًا , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ , وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 59) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو معلوم ہوا کہ اگر رائی کے دانے کے برابر بھی آدمی میں ایمان ہو گا تو وہ تکبر و غرور نہ کرے گا اور جب وہ غرور کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ایمان نہیں ہے، اور اس کا جنت میں جانا مشکل ہے، اس لیے آدمی کو اس سے ممکن طور پر دور رہنا چاہئے، اور اللہ تعالیٰ سے اس سے چھٹکارا پانے کی دعا کرنی چاہئے، تاکہ آدمی صاف دل اور متواضع طبیعت کے ساتھ دنیا سے جائے، اور ایمان اور عمل صالح کی برکت سے اللہ کی رحمت کا مستحق ہو، اور جنت اس کا آخری ٹھکانہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم267عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر
   صحيح مسلم266عبد الله بن مسعودلا يدخل النار أحد في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان لا يدخل الجنة أحد في قلبه مثقال حبة خردل من كبرياء
   صحيح مسلم265عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر الله جميل يحب الجمال الكبر بطر الحق وغمط الناس
   جامع الترمذي1999عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر لا يدخل النار يعني من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان الله يحب الجمال الكبر من بطر الحق وغمص الناس
   جامع الترمذي1998عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر لا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من إيمان
   سنن أبي داود4091عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر لا يدخل النار من كان في قلبه مثقال خردلة من إيمان
   سنن ابن ماجه4173عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر لا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان
   سنن ابن ماجه59عبد الله بن مسعودلا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من كبر لا يدخل النار من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4173  
´تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4173]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سب سے بڑا تکبر حق کا انکار ہے۔
دوسروں کی خوبیوں کا انکار اور ان کی تحقیر بھی تکبر ہے۔
ارشاد نبوی:
(اَلْكِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) (صحيح مسلم، الإيمان، باب تحريم الكبر وبيانه، حديث: 19)
 تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھناہے۔

(2)
تکبر کی معمولی مقدار بھی اللہ کی ناراضی کا باعث ہے۔

(3)
جو شخص تکبر کی وجہ سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یا اللہ کے احکامات پر ایمان لانے سے انکار کرے گا وہ جہنمی ہے۔
اگر کوئی شخص مال ودولت، حسن طاقت، علم نسب وغیرہ کی وجہ سے فخر کرتا ہے اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے تو یہ بھی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4173   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث59  
´ایمان کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر تکبر (گھمنڈ) ہو گا وہ جنت میں نہیں داخل ہو گا، اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا وہ جہنم میں نہیں داخل ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 59]
اردو حاشہ:
(1)
تکبر ایک بہت مذموم وصف ہے۔
تکبر کی حقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے واضح ہوتی ہے:
(اَلْكِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) (صحيح مسلم، الايمان، باب تحريم الكبر و بيانه، حديث: 91)
تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔

(2)
اگر تکبر کی بنا پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر ایمان لانے سے انکار کیا جائے تو اس کی سزا دائمی جہنم ہے کیونکہ یہ ایمان کے سراسر منافی ہے اور اگر تکبر اس قسم کا ہے کہ کوئی شخص مال و دولت، حسن و جمال، جاہ و منصب وغیرہ کی وجہ سے دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے حق بات ماننے سے انکار کرتا ہے، تو یہ تکبر بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے جس کی وجہ سے وہ جہنم کی سزا بھگتے بغیر جنت میں نہیں جا سکے گا، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے اسے معاف کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 59   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1998  
´تکبر اور گھمنڈ کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر (گھمنڈ) ہو گا ۱؎ اور جہنم میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1998]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مراد جنت میں پہلے پہل جانے کا ہے،
ورنہ ہر موحد سزا بھگتنے بعد إن شاء اللہ جنت میں جائے گا۔

2؎:
مراد کفار کی طرح جہنم میں داخل ہونے کا ہے،
یعنی ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں نہیں داخل ہوگا،
بلکہ اخیر میں سزا کاٹ کر جنت میں چلا جائے گا،
إن شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1998   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4091  
´تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں رائی کے برابر کبر و غرور ہو اور وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4091]
فوائد ومسائل:
 تکبر جو اللہ تعالی کے انکار اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے معنی میں ہو۔
کسی صورت معاف نہیں ہے اور عام اندازکا تکبر جو لوگوں کی طبیعت میں ہوتا ہے کہ وہ دوسروں پر بڑائی کا اظہارکرتے ہیں، جیسے کہ اگلی حدیث میں اس کا ذکر آرہا ہے۔
وہ بھی ایک قبیح خصلت ہے، اگر اللہ تعالی معاف فرمائے تو اس سزا بھی جنت سے محرومی ہے اور ایمان خواہ معمولی ہی ہو اس کی جزا جنت ہے، اگر گناہوں پر سزا ہوئی تو ان شااللہ بالآخر بفضلہ تعالی جنت میں داخل کرلیا جائے گا۔
گویا مومن جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔
کا مطلب ہمیشہ کے لئے داخل نہ ہوہے عارضی طور پر بطور سزا داخل ہونا ممکن ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4091   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.