الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
69. بَابُ : بَيْعِ السِّنِينَ
69. باب: کئی سال کی بیع کا بیان۔
Chapter: Selling the Produce Several Years in Advance
حدیث نمبر: 4630
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ابي الزبير , عن جابر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع السنين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2768) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: باغ کے پھل کئی سال کے لیے بیچنا، یہ بھی بیع غرر (دھوکہ والی خرید و فروخت) کی قبیل سے ہے، اس میں خریدار کے لیے دھوکہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم3930جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   صحيح مسلم3980جابر بن عبد اللهأمر بوضع الجوائح
   سنن أبي داود3374جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين وضع الجوائح
   سنن ابن ماجه2218جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4533جابر بن عبد اللهوضع الجوائح
   سنن النسائى الصغرى4535جابر بن عبد اللهنهى عن بيع الثمر سنين
   سنن النسائى الصغرى4630جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4631جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4630  
´کئی سال کی بیع کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4630]
اردو حاشہ:
کئی سال کا سودا اس لیے منع ہے کہ وہ چیز جس کا سودا کیا جا رہا ہے، موجود ہی نہیں۔ جب کسی معین چیز کا سودا کیا جا رہا ہو، مثلاً: اس درخت یا اس باغ کا پھل تو پھل کا موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ ہو سکتا ہے یہ درخت یا یہ باغ تباہ ہو جائے، پھر اس کا پھل کہاں سے آئے گا؟ البتہ اگر سودا غیر معین چیز کا ہو، مثلاً: 20 من کھجور یا گندم وغیرہ تو سودا جائز ہے، خواہ ابھی گندم کاشت بھی نہ کی گئی ہو کیونکہ مجموعی طور پر دنیا یا منڈی سے کوئی چیز ناپید نہیں ہو سکتی، لہٰذا ایک کھیت سے نہ ہوئی تو دوسرے سے ہو جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4630   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2218  
´کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کئی سال کی بیع سے مراد یہ ہے، مثلاً آئندہ دو تین سال کا پھل پہلے ہی بیچ کر قیمت وصول کر لے یہ منع ہے۔

(2)
اس کی ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آئندہ سالوں میں پیدوار کیسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پھل آ کر تباہ ہو جائے اور خریدار کی رقم ضائع ہو جائے۔
اس لحاظ سے یہ بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہے۔

(3)
بیع غرر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2194 تا 2197۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2218   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.