الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
104. بَابُ : حُسْنِ الْمُعَامَلَةِ وَالرِّفْقِ فِي الْمُطَالَبَةِ
104. باب: قرض وصول کرنے میں اچھے سلوک اور نرمی برتنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Being Kind When Asking For Repayment
حدیث نمبر: 4698
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن رجلا لم يعمل خيرا قط وكان يداين الناس، فيقول لرسوله: خذ ما تيسر، واترك ما عسر، وتجاوز لعل الله تعالى ان يتجاوز عنا فلما هلك. قال الله عز وجل له: هل عملت خيرا قط؟ , قال: لا، إلا انه كان لي غلام وكنت اداين الناس فإذا بعثته ليتقاضى، قلت له: خذ ما تيسر واترك ما عسر وتجاوز لعل الله يتجاوز عنا. قال الله تعالى: قد تجاوزت عنك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ وَكَانَ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَيَقُولُ لِرَسُولِهِ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ، وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَلَمَّا هَلَكَ. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ , قَالَ: لَا، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ لِي غُلَامٌ وَكُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَإِذَا بَعَثْتُهُ لِيَتَقَاضَى، قُلْتُ لَهُ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے کبھی کوئی بھلائی کا کام نہیں کیا تھا لیکن وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا، پھر اپنے قاصد سے کہتا: جو قرض آسانی سے واپس ملے اسے لے لو اور جس میں دشواری پیش آئے، اسے چھوڑ دو اور معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں کو معاف کر دے، جب وہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: کیا تم نے کبھی کوئی خیر کا کام کیا؟ اس نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ میرے پاس ایک لڑکا تھا، میں لوگوں کو قرض دیتا تھا جب میں اس لڑکے کو تقاضا کرنے کے لیے بھیجتا تو اس سے کہتا کہ جو آسانی سے ملے اسے لے لینا اور جس میں دشواری ہو، اسے چھوڑ دینا اور معاف کر دینا، شاید اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تمہیں معاف کر دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12326)، مسند احمد (2/ 361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري3480عبد الرحمن بن صخرإذا أتيت معسرا فتجاوز عنه لعل الله أن يتجاوز عنا قال فلقي الله فتجاوز عنه
   صحيح البخاري2078عبد الرحمن بن صخرتاجر يداين الناس فإذا رأى معسرا قال لفتيانه تجاوزوا عنه لعل الله أن يتجاوز عنا فتجاوز الله عنه
   صحيح مسلم3998عبد الرحمن بن صخررجل يداين الناس فكان يقول لفتاه إذا أتيت معسرا فتجاوز عنه لعل الله يتجاوز عنا فلقي الله فتجاوز عنه
   سنن النسائى الصغرى4698عبد الرحمن بن صخريداين الناس فيقول لرسوله خذ ما تيسر واترك ما عسر وتجاوز لعل الله أن يتجاوز عنا فلما هلك قال الله له هل عملت خيرا قط قال لا إلا أنه كان لي غلام وكنت أداين الناس فإذا بعثته ليتقاضى قلت له خذ ما تيسر واترك ما عسر وتجاوز لعل الله يتجاوز عنا قال الله قد تجاوزت
   سنن النسائى الصغرى4699عبد الرحمن بن صخررجل يداين الناس وكان إذا رأى إعسار المعسر قال لفتاه تجاوز عنه لعل الله يتجاوز عنا فلقي الله فتجاوز عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4698  
´قرض وصول کرنے میں اچھے سلوک اور نرمی برتنے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے کبھی کوئی بھلائی کا کام نہیں کیا تھا لیکن وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا، پھر اپنے قاصد سے کہتا: جو قرض آسانی سے واپس ملے اسے لے لو اور جس میں دشواری پیش آئے، اسے چھوڑ دو اور معاف کر دو، شاید اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں کو معاف کر دے، جب وہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: کیا تم نے کبھی کوئی خیر کا کام کیا؟ اس نے کہا: نہیں، سوائے اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4698]
اردو حاشہ:
(1) جو شخص اللہ عزوجل کے بندوں کے ساتھ حسن معاملہ اور شفقت ونرمی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل بھی اس کے ساتھ یہی معاملہ فرمائے گا، اور اس کا بدلہ جنت کی صورت میں دے گا۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اس اہم مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ سابقہ شریعت بھی ہمارے لیے، ہماری اپنی شریعت ہی کی طرح واجب العمل اور واجب الطاعۃ ہے الا یہ کہ قرآن وحدیث کی تردید کر دیں۔ اس مسئلے کی بابت اگرچہ اہل علم کا اختلاف ہے، تاہم اہل علم کا صحیح قول ہے یہی ہے۔ امام بخاری، امام مسلم اور امام نسائی رحمہم اللہ  وغیرہ کا مسلک یہی ہے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے جہاں تنگ دست شخص کو مہلت دینے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے وہاں مفلس و قلاش شخص کے ذمہ تمام یا کچھ قرض معاف کر دینے کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ ﴿وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ﴾ (المطففین:83: 26)
(4) خالص اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی معمولی سی نیکی بھی بہت سے گناہوں کے مٹا دینے کا سبب بن سکتی ہے۔
(5) غلام کو وکیل بنانے اور معاملات میں تصرف کرنے کا اختیار دینا جائز ہے۔
(6) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی انسان خود نیکی کا کام نہ کرے بلکہ کسی اور سے کرائے تو اس کام کرنے والے کے ساتھ ساتھ کرانے والے کو بھی پورا اجر ملے گا۔
(7) شریعت مطہرہ نے یہ ہدایات اس لیے دی ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے والے شخص کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یہ بالکل واضح بات ہے کہ خوش اخلاقی بہت بڑی نیکی ہے، نیز یہ بھی حقیقت ہے کہ خوش اخلاق تاجر کے کاروبار میں بہت برکت ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4698   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.