الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
51. باب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ
51. باب: اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2388
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يقول: انا عند ظن عبدي بي وانا معه إذا دعاني " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الدعاء والذکر 6 (2675) (تحفة الأشراف: 14821) (وراجع أیضا: صحیح البخاری/التوحید 15 (7405)، و 35 (5537)، وصحیح مسلم/التوبة 1 (2675)، وماعند المؤلف في الدعوات برقم 3603)، وسنن ابن ماجہ/الأدب 58 (3822)، و مسند احمد (2/251)، 391، 413، 445، 480، 482، 516) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی ترغیب ہے، لیکن عمل کے بغیر کسی بھی چیز کی امید نہیں کی جا سکتی ہے، گویا اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ان کے عمل کے مطابق ہو گا، بندے کا عمل اگر اچھا ہے تو اس کے ساتھ اچھا معاملہ اور برے عمل کی صورت میں اس کے ساتھ برا معاملہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري7505عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي
   صحيح البخاري7405عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا ذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن تقرب إلي بشبر تقربت إليه ذراعا إن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6805عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم إن تقرب مني شبرا تقربت إليه ذراعا إن تقرب إلي ذراعا تقربت منه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6829عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا دعاني
   صحيح مسلم6832عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا إن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيح مسلم6807عبد الرحمن بن صخرإذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع إذا تلقاني بذراع تلقيته بباع إذا تلقاني بباع أتيته بأسرع
   صحيح مسلم6952عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حيث يذكرني لله أفرح بتوبة عبده من أحدكم يجد ضالته بالفلاة من تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا من تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا إذا أقبل إلي يمشي أقبلت إليه أهرول
   جامع الترمذي2388عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا دعاني
   جامع الترمذي3603عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا اقتربت منه ذراعا إن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   سنن ابن ماجه3822عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي إن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم إن اقترب إلي شبرا اقتربت إليه ذراعا إن أتاني يمشي أتيته هرولة
   صحيفة همام بن منبه66عبد الرحمن بن صخرأنا عند ظن عبدي بي
   صحيفة همام بن منبه81عبد الرحمن بن صخرإذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع إذا تلقاني بذراع تلقيته بباع إذا تلقاني بباع جئته أو قال أتيته بأسرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3822  
´عمل کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اگر وہ میرا دل میں ذکر کرتا ہے تو میں بھی دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ میرا ذکر لوگوں میں کرتا ہے تو میں ان لوگوں سے بہتر لوگوں میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگر وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کی جانب دوڑ کر آتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3822]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھنا چا ہیے۔
حسن ظن کا صحیح طریقہ یہ ہےکہ نیک اعمال کیے جائیں اور ان کی قبولیت کی امید رکھی جائے۔
گناہوں سے توبہ کی جائے اور بخشش کی امید رکھی جائے۔
گناہوں کے راستے پر بھاگتے چلے جانا اور اللہ کی رحمت کی امید رکھنا نادانی ہے۔

(3)
اس میں بالواسطہ عمل کی تلقین ہے کیونکہ عمل کے بغیر کی امید نہیں رکھی جا سکتی، لہٰذا اچھے عمل کرنے والا ہی اللہ سے اچھی امید رکھ سکتا ہے۔
برے عمل کرنے والا بری امید ہی رکھ سکتا ہے۔

(4)
جماعت میں ذکر کرنے سے مراد خود ساختہ اجتماعی ذکر نہیں بلکہ یا تو یہ مراد ہے کہ جیسے نماز کے بعد سب لوگ اپنے اپنے طور پر مسنون دعائیں اور اذکار پڑھتے ہیں یا اللہ کی رحمتوں، نعمتوں اور اس کے احکام وغیرہ کا ذکر ہے، یعنی ایک شخص بیان کرے اور دوسرے سنتے رہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3822   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2388  
´اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2388]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی ترغیب ہے،
لیکن عمل کے بغیرکسی بھی چیز کی امید نہیں کی جاسکتی ہے،
گویا اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ان کے عمل کے مطابق ہوگا،
بندے کا عمل اگر اچھا ہے تو اس کے ساتھ اچھا معاملہ اوربرے عمل کی صورت میں اس کے ساتھ برامعاملہ ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2388   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.