سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
42. باب مَنَاقِبِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رضى الله عنه
42. باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3820
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاوية بن عمرو الازدي، حدثنا زائدة، عن بيان، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: " ما حجبني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت ولا رآني إلا ضحك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپ نے اجازت دیدی، منع نہیں کیا، اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے، ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دے دینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 162 (3035)، وفضائل الأنصار 21 (3822)، والأدب 68 (6090)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2475)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (159) (تحفة الأشراف: 3224) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (159)

   صحيح البخاري3822جرير بن عبد اللهما حجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا ضحك
   صحيح مسلم6363جرير بن عبد اللهاحجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا ضحك
   صحيح مسلم6364جرير بن عبد اللهما حجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا تبسم في وجهي
   جامع الترمذي3821جرير بن عبد اللهما حجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا تبسم
   جامع الترمذي3820جرير بن عبد اللهما حجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا ضحك
   المعجم الصغير للطبراني853جرير بن عبد اللهما حجبني رسول الله منذ أسلمت ولا رآني إلا تبسم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3820 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3820  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپﷺ نے اجازت دیدی،
منع نہیں کیا،
اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں،
اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے،
ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دیدینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3820   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3822  
3822. حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں مجھے رسول اللہ ﷺ نے کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ مجھے دیکھتے تو مسکرا دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3822]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں موجود ہوتے اور میں اندر آنے کی اجازت لیتا تو آپ نے مجھے کبھی نہیں روکا، یہ معنی نہیں کہ آپ بلااجازت گھر کے اندر چلے جاتے تھے، نیزرسول اللہ ﷺ بھی انھیں دیکھتے تو مسکرادیتے۔
ایک روایت میں ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں یمن سے مدینہ طیبہ آیاتو قریب پہنچ کر میں نے اپنا لباس تبدیل کیا تو لوگ مجھے تعجب سے دیکھنے لگے۔
میں نے ان سے پوچھا:
کیا رسول اللہ ﷺ نے میراذکر خیر کیا ہے؟ لوگوں نے کہا:
ہاں، آپ نے فرمایا ہے:
ابھی ابھی تمہارے پاس یمن سے ایک بہترین آدمی آرہا ہے، جس کے چہرے کو فرشتے نے مس کیا ہے، یعنی وہ انتہائی خوبصورت ہے۔
(مسند أحمد: 359/4۔
360)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3822   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.