الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل
खाने और पीने के नियम
15. مسلمان ایک آنت سے کھاتا ہے
“ मुसलमान एक आंत से खता है ”
حدیث نمبر: 409
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
367- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ياكل المسلم فى معى واحد، والكافر فى سبعة امعاء.“367- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يأكل المسلم فى معى واحد، والكافر فى سبعة أمعاء.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
इसी सनद के साथ (हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मुसलमान एक आंत में खाता है और काफ़िर सात आंतों में खाता है।”

تخریج الحدیث: «367- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 924/2 ح 1780، ك 49 ب 6 ح 9) التمهيد 53/18، الاستذكار: 1712، و أخرجه البخاري (5396) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   صحيح البخاري5396عبد الرحمن بن صخريأكل المسلم في معي واحد الكافر يأكل في سبعة أمعاء
   صحيح البخاري5397عبد الرحمن بن صخريأكل في معي واحد الكافر يأكل في سبعة أمعاء
   صحيح مسلم5379عبد الرحمن بن صخرالمؤمن يشرب في معي واحد الكافر يشرب في سبعة أمعاء
   جامع الترمذي1819عبد الرحمن بن صخرالمؤمن يشرب في معي واحد الكافر يشرب في سبعة أمعاء
   سنن ابن ماجه3256عبد الرحمن بن صخرالمؤمن يأكل في معي واحد الكافر يأكل في سبعة أمعاء
   صحيفة همام بن منبه113عبد الرحمن بن صخرالكافر يأكل في سبعة أمعاء المؤمن يأكل في معى واحد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم409عبد الرحمن بن صخرياكل المسلم فى معى واحد، والكافر فى سبعة امعاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم410عبد الرحمن بن صخرإن المؤمن يشرب فى معى واحد، والكافر يشرب فى سبعة امعاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 409  
´مسلمان ایک آنت سے کھاتا ہے`
«. . . 367- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يأكل المسلم فى معى واحد، والكافر فى سبعة أمعاء. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 409]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5396، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ عام طور پر کھانا تھوڑا کھانا چاہئے لیکن بعض اوقات ضرورت کے مطابق پیٹ بھر کر کھانا بھی جائز ہے۔ دیکھئے: الموطأ حدیث: 119
➋ کھانے پینے میں اسراف اور غیر ضروری اخراجات اچھا کام نہیں ہے بلکہ کوشش کرکے کفایت شعاری کو اپنانا چاہئے تاہم ضرورت کے وقت مثلاً مہمان اور دوست وغیرہ کی میزبانی اور جائز خواہش کے مطابق بہترین کھانے تیار کرکے پیش کرنا اور خود کھانا بھی صحیح ہے جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مہمانوں کے لئے بچھڑا ذبح کرکے اس کا گوشت بھون کر پیش کردیا تھا۔
➌ جو چیز نقصان دہ ہو اُس سے بچنا ضروری ہے مثلاً شوگر کے مریض کے لئے چینی سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
➍ کم کھانے سے، اللہ کے فضل وکرم سے صحت اچھی رہتی ہے۔
➎ کافر بہت زیادہ کھاتا اور پیتا ہے۔ دیکھئے: الموطأ حدیث: 445
➋ سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا: آدمی کے پیٹ سے زیادہ بری تھیلی کوئی نہیں جسے بھرا جاتا ہے۔ آدمی کے لئے چند نوالے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں۔ اگر کھانا پینا ضروری ہے تو ایک تہائی کھانے کے لئے، ایک تہائی پینے کے لئے اور ایک تہائی سانس لینے کے لئے چھوڑنا چاہیے۔ [سنن الترمذي: 2380 وقال: هٰذا حديث حسن صحيح أحمد 4/132 ح17318، دوسرا نسخه: 17186، وسنده حسن]
➐ اس حدیث میں ایک بہترین نکتہ یہ بھی ہے کہ دنیا صرف کھانے پینے اور آرام کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ دنیا دارالعمل ہے۔ اہل ایمان کے نزدیک رضائے الٰہی اول اور کھانا پینا ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 367   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3256  
´مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے، اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3256]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سات آنتوں میں کھانے سےمراد بہت زیادہ کھانا ہے۔

(2)
حرص اور لالچ مومن کی شان کے لائق نہیں۔

(3)
زیادہ پیٹ بھر کر کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے اسی قدر کھانا کھانا چاہیے جو آسانی سے ہضم ہو جائے۔

(4)
مومن اللہ کانام لے کر کھاتا ہے اس لیے اس کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔
کافر اللہ کانام لے کر نہیں کھاتا اس لیے اس کے کھانے میں برکت نہیں ہوتی اور کھانے میں اس کے ساتھ شیطان شریک ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3256   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.