حدثنا ابن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه اخذ سنا فجاء صاحبه يتقاضاه، فقال:" إن لصاحب الحق مقالا، ثم قضاه افضل من سنه، وقال: افضلكم احسنكم قضاء".حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَخَذَ سِنًّا فَجَاءَ صَاحِبُهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ:" إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، ثُمَّ قَضَاهُ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ، وَقَالَ: أَفْضَلُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی شعبہ سے، انہیں ابوسلمہ بن کہیل نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا (اور نازیبا گفتگو کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا ”تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet took a camel of special age from somebody on credit. Its owner came and demanded it back (harshly). The Prophet said, "No doubt, he who has a right, can demand it." Then the Prophet gave him an older camel than his camel and said, "The best amongst you is he who repays his debts in the most handsome way."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 780
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2609
2609. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک خاص عمر کا اونٹ کسی سے بطور قرض لیا۔ قرض خواہ نے آکرسختی سے تقاضا کیا تو (صحابہ رضوان اللہ عنھم أجمعین نے اسے مارنے کاارادہ کیا)آپ نے فرمایا: ”حقدار کو ایسی گفتگو کرنے کاحق پہنچتا ہے۔“ پھر آپ نے اسے ایک بہتر عمر کااونٹ اداکیا اورفرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو(اپنے ذمے قرض کی) ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2609]
حدیث حاشیہ: باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ اس زیادتی میں دوسرے لوگ جو وہاں بیٹھے تھے شریک نہیں ہوئے۔ بلکہ اسی کو ملی جس کا اونٹ آپ پر قرض تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2609
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2609
2609. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک خاص عمر کا اونٹ کسی سے بطور قرض لیا۔ قرض خواہ نے آکرسختی سے تقاضا کیا تو (صحابہ رضوان اللہ عنھم أجمعین نے اسے مارنے کاارادہ کیا)آپ نے فرمایا: ”حقدار کو ایسی گفتگو کرنے کاحق پہنچتا ہے۔“ پھر آپ نے اسے ایک بہتر عمر کااونٹ اداکیا اورفرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو(اپنے ذمے قرض کی) ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2609]
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ ﷺ نے قرض کے اونٹ کے عوض بہتر عمر والا اونٹ ادا کرنے کا حکم دیا، اس بہتری اور اضافے میں وہاں بیٹھنے والوں کو شریک نہیں کیا بلکہ اس کا حق دار صرف تقاضا کرنے والا تھا۔ اگر ہدیہ دینے والے کا مقصد دوسروں کو شریک کرنا ہو جیسا کہ کھانے پینے کی چیزوں میں رواج ہوتا ہے یا قرائن سے معلوم ہو جائے تو ہم مجلس شریک ہوں گے، بصورت دیگر صرف وہی حق دار ہو گا جسے ہدیہ پیش کیا گیا ہے۔ اگر ہدیہ دینے والے کا مقصد کوئی معین ذات ہے تو اس میں غیر شریک نہیں ہو گا۔ (2) حدیث سے مطابقت اس طرح ہے کہ تقاضا کرنے والے کو حق سے زیادہ دیا گیا تو اس کے لیے یہ ہدیہ ہوا جس میں دوسروں کو شریک نہیں کیا گیا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2609