الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3214
3214. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ گویا میں اب بھی وہ غبار دیکھ رہا ہوں جو بنو غنم کی گلیوں میں بلند ہورہاتھا۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ وہ غبار حضرت جبرئیل ؑ کے لشکر کی وجہ سے تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3214]
حدیث حاشیہ:
1۔
کرمانی نے کہا ہے:
بنوغنم ایک قبیلہ ہے جس کا تعلق بنو تغلب سےہے۔
یہ وہم ہے کیونکہ وہ اس وقت مدینہ میں نہیں تھے۔
اس سے مراد قبیلہ خزرج کی ایک شاخ ہے جو انصار میں سے تھے۔
حضر ابوایوب انصاری ؓ بھی اسی خاندان سے ہیں۔
(عمدة القاري: 576/10)
2۔
راوی حدیث موسیٰ بن اسماعیل کی روایت کو امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہ ﷺ بنوقریظہ سے نمٹنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4118)
3۔
چونکہ اس میں حضرت جبریل اور اس کے لشکر کابیان ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اس حدیث سے فرشتوں کے وجود پر دلیل لی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3214