الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3299
3299. عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری ؒسے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3299]
حدیث حاشیہ:
1۔
ذو طفيتين سے مراد وه سانپ ہے جس کے سرپردہ دونقطے سیاہ اور سفید ہوں یا اس کی پشت پردوخطوط ہوں۔
اور ابتسر وہ سانپ جس کی دم چھوٹی گویا کٹی ہوتی ہے۔
یہ دونوں شرارتی سانپ ہیں۔
ان کی آنکھوں میں اس قدر تیز زہر ہوتا ہے کہ حاملہ عورت سے ان کی نگاہیں دوچار ہوتے ہی اس کا حمل گرجاتاہے۔
اور جب ان کی آنکھیں کسی انسان کی آنکھوں سے مل جائیں تو انسان اندھا ہوجاتا ہے۔
2۔
(ذَوَاتِ الْبُيُوتِ)
وہ سفید سانپ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں۔
وہ کسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے۔
انھیں "عوامر" بھی کہا جاتا ہے۔
3۔
سانپوں میں ایک کالاناگ ہوتا ہے۔
اس کے کانٹے سے انسان دم بھر میں مرجاتا ہے۔
گھر میں رہنے والے سانپوں کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
”تین دن تک انھیں خبردار کرو، یعنی ان سے کہو کہ گھر سے چلے جاؤ۔
اس مدت کے بعد اگر وہ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہیں۔
“ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5839(2236)
جنگلات کے سانپوں کو خبردار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
”پانچ خبیث جانور ہیں انھیں حل وحرم میں جہاں پاؤ قتل کردو۔
“ ان میں سانپ بھی ہے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2861(1198)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3299