الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4018
4018. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی اور کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے بھانجے حضرت عباس ؓ کا فدیہ معاف کر دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ان کے فدیے سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4018]
حدیث حاشیہ:
1۔
رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت عباس ؓ قبول اسلام سے پہلے بدر کی لڑائی میں قید ہو کر آئے وہ انصار کے بھانجے اس بنا پر تھے کہ عبدالمطلب کی والدہ بنو نجار سے تھیں، اس بنا پر انھوں نے ان کا فدیہ معاف کرنا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہو ئے فرمایا:
”ان کا فدیہ پورا پورا وصول کیا جائے۔
“ کیونکہ بھائی،باپ بیٹا کوئی بھی ہو جب وہ دین کا دشمن ہوتو اس کی پاسداری سر بسر توہین دین ہے۔
2۔
اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ حضرت عباس ؓ بدر میں قیدی ہوئے اور ان کی سفارش کرنے والے انصار بھی غزوہ بدر میں شرکت کر چکے تھے۔
حضرت عباس ؓ نے کہا تھا کہ میں تو مسلمان ہوں مگر مشرکین مکہ مجھے زبردستی پکڑ کر لائے ہیں۔
آپ نے فرمایا:
”اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
اگر حقیقت میں ایسا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی تلافی کردے گا۔
بظاہر تو آپ ان اہل مکہ کے ساتھ شام ہو کر مسلمانوں سے لڑنے آئے ہیں۔
“ (مسند أحمد: 353/1 و فتح الباري: 402/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4018