89. بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
89. باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔
(89) Chapter. The mosques which are on the way to Al-Madina and the places where the Prophet ﷺ had offered Salat (prayers).
● صحيح البخاري | 2336 | عبد الله بن عمر | أري وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل له إنك ببطحاء مباركة |
● صحيح البخاري | 484 | عبد الله بن عمر | ينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق أو حج أو عمرة هبط من بطن واد فإذا ظهر من بطن واد أناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجا |
● صحيح البخاري | 7345 | عبد الله بن عمر | أري وهو في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة |
● صحيح البخاري | 1799 | عبد الله بن عمر | إذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح |
● صحيح البخاري | 1532 | عبد الله بن عمر | أناخ بالبطحاء بذي الحليفة فصلى بها |
● صحيح البخاري | 1535 | عبد الله بن عمر | رئي وهو في معرس بذي الحليفة ببطن الوادي قيل له إنك ببطحاء مباركة |
● صحيح مسلم | 3282 | عبد الله بن عمر | أناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها |
● صحيح مسلم | 3285 | عبد الله بن عمر | أتي في معرسه بذي الحليفة فقيل له إنك ببطحاء مباركة |
● صحيح مسلم | 2823 | عبد الله بن عمر | بات رسول الله بذي الحليفة مبدأه وصلى في مسجدها |
● صحيح مسلم | 3286 | عبد الله بن عمر | أتي وهو في معرسه من ذي الحليفة في بطن الوادي فقيل إنك ببطحاء مباركة |
● صحيح مسلم | 3284 | عبد الله بن عمر | إذا صدر من الحج أو العمرة أناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان ينيخ بها رسول الله |
● صحيح مسلم | 3283 | عبد الله بن عمر | ينيخ بالبطحاء التي بذي الحليفة التي كان رسول الله ينيخ بها ويصلي بها |
● سنن أبي داود | 2012 | عبد الله بن عمر | يهجع هجعة بالبطحاء ثم يدخل مكة |
● سنن أبي داود | 2044 | عبد الله بن عمر | أناخ بالبطحاء التي بذي الحليفة فصلى بها |
● سنن النسائى الصغرى | 2661 | عبد الله بن عمر | إنك ببطحاء مباركة |
● سنن النسائى الصغرى | 2660 | عبد الله بن عمر | بات رسول الله بذي الحليفة ببيداء وصلى في مسجدها |
● سنن النسائى الصغرى | 2662 | عبد الله بن عمر | أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 129 | عبد الله بن عمر | اناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 228
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:484
484. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ جب عمرے کے لیے جاتے، اسی طرح حجۃ الوداع میں جب حج کے لیے تشریف لے گئے تو ذوالحلیفہ میں اس کیکر کے نیچے پڑاؤ کرتے جہاں اب مسجد ذوالحلیفہ ہے۔ اور جب آپ جہاد، حج یا عمرے سے (مدینے) واپس آتے اور اس راستے سے گزرتے تو وادی عقیق کے نشیب میں اترتے۔ جب وہاں سے اوپر چڑھتے تو اپنی اونٹنی کو بطحاء میں بٹھاتے جو وادی کے مشرقی کنارے پر ہے اور آکر شب میں وہیں آرام فرماتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔ یہ مقام اس مسجد کے پاس نہیں جو پتھروں سے بنی ہے اور نہ اس ٹیلے پر ہے جس پر مسجد ہے بلکہ اس جگہ ایک گہرا نالا تھا۔ عبداللہ بن عمر ؓ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔ اس کے اندر کچھ (ریت کے) ٹیلے تھے، رسول اللہ ﷺ وہیں نماز پڑھتے تھے۔ (راوی کہتا ہے) لیکن اب نالے کی رو (پانی کے بہاؤ) نے وہاں کنکریاں بچھا دی ہیں اور اس مقام کو چھپا دیا ہے جہاں عبداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:484]
حدیث حاشیہ:
اس باب کی احادیث میں جن مساجد کا ذکر ہے ان میں سے اکثر لاپتہ ہوچکی ہیں۔
وہ درخت اورنشانات بھی ختم ہوچکے ہیں جن کے ذریعے سے ان مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اب ان مساجد میں سے صرف ذوالحلیفہ اور روحاء کی مساجد رہ گئی ہیں جنھیں وہاں کے باشندے پہچانتے ہیں۔
(فتح الباري: 738/1)
پہلی منزل:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تشریف لے جاتے تو ذوالحلیفہ آپ کی پہلی منزل ہوتی۔
ذوالحلیفہ،مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر ہے۔
اسے بئر علی کہاجاتا ہے۔
اہل مدینہ کے لیے احرام حج کی میقات ہے۔
رسول اللہ ﷺ ذوالحلیفہ میں ایک کیکر کے درخت کے نیچے نزول فرماتے تھے۔
اب اس مقام پر مسج بن چکی ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ کےبیان کے مطابق ٹھیک اسی جگہ مسجد بنی ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی، لیکن واپسی کے وقت نماز پڑھنے کی جگہ ایک دوسرا مقام تھا۔
حضرت ابن عمر ؓ کے بیان کے مطابق جہاں رسول اللہ ﷺ واپسی کے وقت نماز پڑھتے تھے وہاں ایک گہری وادی تھی جس کے اندر ریت کے تودے تھے۔
وہاں جومسجدیں ہیں وہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جگہوں کے علاوہ ہیں۔
ایک مسجد پتھروں سے بنی ہوئی ہے اور دوسری ٹیلے پر بنی ہوئی ہے۔
جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی وہ جگہ سنگریزوں سے چھپ گئی ہے ایک مقام مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل کے فاصلے پر ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے آخر شب قیام فرمایا تھا۔
وہاں مسجد معرس تعمیر ہوچکی ہے۔
اب صرف دو مساجد ہیں:
مسجد ذوالحلیفہ اور مسجد معرس جو محفوظ ہیں۔
باقی رہے نام اللہ کا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 484