تخریج: «أخرجه البخاري، الأدب، باب ما ينهي من السباب واللعن، حديث:6044، ومسلم، الإيمان، باب بيان قول النبي صلي الله عليه وسلم سباب المسلم فسوق وقتاله كفر"، حديث:64.»
تشریح:
1. اس حدیث میں مسلمان کا مسلمان کو گالی دینا
”فسق
“قرار دیا گیا ہے۔
اور
”فسق
“ آدمی کے اللہ کی اطاعت سے باہر نکل جانے کو کہتے ہیں۔
چونکہ اسلام میں مسلمان کو گالی دینا ممنوع ہے اور گالی دینے والا حکم الٰہی سے باہر نکل جاتا ہے‘ اس لیے ایسے شخص کو فاسق کہا گیا ہے۔
2. اگر کوئی شخص مسلمان کا قتل جائز سمجھتا ہو اور اسلام کی حالت میں اس سے لڑنا حلال اور جائز سمجھتا ہو تو اس کے کفر حقیقی پر سب کا اتفاق ہے۔
اور اگر دونوں باتیں نہ ہوں تو اس پر کفر کا اطلاق مجازی طور پر ہوگا۔
صحیح مسلم میں ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میری امت کے سب لوگ عافیت دیے جانے کے قابل ہیں مگر جو لوگ علانیہ طور پر گناہ کا ارتکاب کریں‘ وہ اس کے مستحق نہیں۔
“ (صحیح مسلم‘ الزھد‘ باب النھي عن ھتک الإنسان ستر نفسہ‘ حدیث:۲۹۹۰) 3.علماء کے مابین فاسق کے فسق سے لوگوں کو آگاہ کرنے میں اختلاف ہے۔
فاسق کے فسق کو اگر اس لیے ظاہر کیا جائے کہ لوگ اس کے شر سے محفوظ رہ سکیں تو جائز ہے۔
واللّٰہ أعلم۔