69. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد فرمانا ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“ اور جھوٹ بولنے کی ممانعت کا بیان۔
(69) Chapter. The Staement of Allah: “O you who believe! Be afraid of Allah, and be with those who are true (in words and deeds).” (V.9:119) And what is forbidden as regards telling of lies.
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة بن جندب رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني قالا: الذي رايته يشق شدقه فكذاب يكذب بالكذبة تحمل عنه حتى تبلغ الآفاق فيصنع به إلى يوم القيامة".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالَا: الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يَكْذِبُ بِالْكَذْبَةِ تُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے پاس گذشتہ رات خواب میں دو آدمی آئے انہوں نے کہا کہ جسے آپ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا تھا وہ بڑا ہی جھوٹا تھا، جو ایک بات کو لیتا اور ساری دنیا میں پھیلا دیتا تھا، قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔“
Narrated Samura bin Jundub: The Prophet said, "I saw (in a dream), two men came to me." Then the Prophet narrated the story (saying), "They said, 'The person, the one whose cheek you saw being torn away (from the mouth to the ear) was a liar and used to tell lies and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So he will be punished like that till the Day of Resurrection."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 118
أتاني الليلة آتيان فابتعثاني فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة فتلقانا رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء قالا لهم اذهبوا فقعوا في ذلك النهر فوقعوا فيه ثم رجعوا إلينا قد ذهب ذلك السوء عنهم فصاروا في أحسن صورة قالا لي هذه جنة
أتاني الليلة آتيان وإنهما ابتعثاني وإنهما قالا لي انطلق وإني انطلقت معهما وإنا أتينا على رجل مضطجع وإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ رأسه فيتهدهد الحجر ههنا فيتبع الحجر فيأخذه فلا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل ب
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخرجاني إلى أرض مقدسة فانطلقنا حتى أتينا على نهر من دم فيه رجل قائم وعلى وسط النهر رجل بين يديه حجارة فأقبل الرجل الذي في النهر فإذا أراد الرجل أن يخرج رمى الرجل بحجر في فيه فرده حيث كان فجعل كلما جاء ليخرج رمى في فيه بحجر فيرجع
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم بيده كلوب من حديد يدخل ذلك الكلوب في شدقه حتى يبلغ قفاه ثم يفعل بشدقه الآخر مثل ذلك ويلتئم شدقه هذا فيعود فيصنع مثله قلت ما هذا قالا انطلق فانطلقنا حتى أتينا على رجل مض
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6096
6096. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس (گزشتہ رات خواب میں) دو آدمی آئے۔ انہوں نے کہا: جسے آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے چیرے جا رہے تھے، وہ بہت جھوٹ بکنے والاتھا۔ اس کی جھوٹی باتیں اس حد تک نقل کی جاتیں کہ پوری دنیا میں پھیل جاتی تھیں۔ قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6096]
حدیث حاشیہ: جھوٹے مسئلہ بنانے والے، بدعات محدثات کو رواج دینے والے، جھوٹی روایات بیان کرنے والے نام نہاد علماء وخطباء سب اس وعید شدید کے مصداق ہو سکتے ہیں۔ إلا من عصمه اللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6096
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6096
6096. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس (گزشتہ رات خواب میں) دو آدمی آئے۔ انہوں نے کہا: جسے آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے چیرے جا رہے تھے، وہ بہت جھوٹ بکنے والاتھا۔ اس کی جھوٹی باتیں اس حد تک نقل کی جاتیں کہ پوری دنیا میں پھیل جاتی تھیں۔ قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6096]
حدیث حاشیہ: (1) یہ حدیث ایک لمبے خواب کا حصہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھایا گیا تھا، جس میں قیامت کا دن مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کا نقشہ پیش کیا گیا تھا۔ کذاب انسان کو ملنے والی سزا اس طرح تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا جبکہ دوسرا آدمی کھڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں لوہے کی کنڈی تھی جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں داخل کرتا پھر اسے چیرتا ہوا اس کی گدی تک لے جاتا، اس طرح اس کے دوسرے جبڑے سے کرتا پھر پہلا جبڑا صحیح ہو جاتا، قیامت تک اس کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا رہے گا۔ (صحیح البخاري،الجنائز، حدیث: 1386)(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس شخص کو منہ میں عذاب دیا جائے گا کیونکہ اس کے جرم کا محل اس کا منہ تھا، وہ اس کے ذریعے سے جھوٹ بولا کرتا تھا۔ پہلی حدیث میں جھوٹے انسان کے انجام کو بیان کیا گیا تھا اور اس حدیث میں اس انجام کی تفصیل ذکر کی گئی ہے۔ (فتح الباري: 625/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6096