● صحيح البخاري | 7344 | عبد الله بن عمر | لأهل اليمن يلملم ذكر العراق فقال لم يكن عراق يومئذ |
● صحيح البخاري | 1531 | عبد الله بن عمر | حد لأهل نجد قرنا وهو جور عن طريقنا وإنا إن أردنا قرنا شق علينا قال فانظروا حذوها من طريقكم فحد لهم ذات عرق |
● صحيح البخاري | 133 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة يهل أهل نجد من قرن |
● صحيح البخاري | 1525 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة أهل نجد من قرن |
● صحيح البخاري | 1528 | عبد الله بن عمر | مهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشأم مهيعة وهي الجحفة أهل نجد قرن |
● صحيح البخاري | 1522 | عبد الله بن عمر | فرضها رسول الله لأهل نجد قرنا لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة |
● صحيح مسلم | 2807 | عبد الله بن عمر | أمر رسول الله أهل المدينة أن يهلوا من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن |
● صحيح مسلم | 2806 | عبد الله بن عمر | مهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشام مهيعة وهي الجحفة مهل أهل نجد قرن |
● صحيح مسلم | 2805 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم |
● صحيح مسلم | 2809 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن |
● جامع الترمذي | 831 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن |
● سنن النسائى الصغرى | 2653 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن |
● سنن النسائى الصغرى | 2656 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن |
● سنن النسائى الصغرى | 2652 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن |
● سنن ابن ماجه | 2914 | عبد الله بن عمر | يهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 317 | عبد الله بن عمر | يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 317
´تلبیہ کہنے کا مقام`
«. . . 220- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يهل أهل المدينة من ذي الحليفة، وأهل الشام من الجحفة، وأهل نجد من قرن.“ قال عبد الله: وبلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ويهل أهل اليمن من يلملم.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں (لبیک کہیں) اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل یمن ے یلَملَم سے احرام باندھیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 317]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1525، ومسلم 1182، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت حدیث میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے تھے۔
➋ صحابۂ کرام کی مراسیل (مرسل روایات) حجت ہیں جیسا کہ اصولِ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ [1530] اور امام مسلم [1181] نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ولأھل الیمن یلملم» اور یمن والوں کا میقات یلملم ہے۔ والحمدللہ
➌ ذوالحلیفہ کو آج کل ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ علاقہ مدینہ طیبہ کے قریب ہے۔
➍ حج اور عمرے کی نیت کرنے والا میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزر سکتا۔ اگر گزر جائے تو پھر اس پر دم واجب ہو جاتا ہے یعنی وہ ایک بکری ذبح کرکے اہلِ مکہ کے غریبوں، مسکینوں کو کھلائے گا۔
➎ یہ ضروری نہیں کہ سب سے بڑے عالم اور مجتہد کو ہر حدیث اور ہر مسئلہ معلوم ہو بلکہ بہت سے جلیل القدر صحابہ سے بعض احادیث کا مخفی رہ جانا اس کی دلیل ہے کہ باتیں مخفی رہ سکتی ہیں۔
➏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایلیاء (بیت المقدس) سے احرام باندھا تھا۔ [الام للشافعي 7/253 وسنده صحيح] آپ نے بیت المقدس سے احرام باندھا تھا۔ [مسند الشافعي ص364 ح1652، وسنده صحيح]
اسود بن یزید تابعی نے کوفے سے احرام باندھا تھا۔ [ابن ابي شيبه 3/122 ح12682، وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ جو شخص بذریعہ ہوائی جہاز حج یا عمرے کے لئے روانہ ہوتا ہے تو وہ ائیرپورٹ سے احرام باندھ سکتا ہے، بشرطیکہ دورانِ پرواز جہاز میں ہی میقات آجائے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 220
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2914
´مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں)“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2914]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔
مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔
(2)
آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔
وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔
ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2914
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 831
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 831]
اردو حاشہ:
1؎:
مواقیت میقات کی جمع ہے،
میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔
2؎:
مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔
جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔
3؎:
مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔
4؎:
اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں،
یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے۔
مکہ سے اس کی دوری 95 کیلو میٹر ہے۔
5؎:
ایک معروف مقام کا نام ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 831