عقیل (بن خالد اموی) نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف اور سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، اس نے آپ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، وہ گھوم کر ایک طرف سے آپ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ نے (پھر) اس سے منہ پھر لیا حتی کہ اس نے آپ کے سامنے یہی کلمات چار مرتبہ دہرائے۔ جب اس نے اپنے خلاف چار گواہیاں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور پوچھا: "کیا تمہیں جنون ہے؟" اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے شادی کی ہے؟" اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے لے جاؤ اور رجم کرو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تھی، وہ کہہ رہے تھے: میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے رجم کیا، ہم نے اسے جنازہ گاہ میں رجم کیا تھا، جب پتھروں نے اس کی برداشت ختم کر دی تو وہ بھاگ نکلا، ہم نے اسے سیاہ پتھروں والی زمین میں جا لیا اور رجم کر دیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں ایک مسلمان آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دے کر کہا، اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ پھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور آپ سے کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا حتی کہ اس نے یہ بات چار مرتبہ دہرائی، جب اس نے اپنے بارے میں چار مرتبہ گواہی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا اور اس سے پوچھا: ”کیا تو دیوانہ ہے؟“ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم شادی شدہ ہو؟“ اس نے کہا، جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔“