رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے“۔
وضاحت: ۱؎: «كسب الحجام خبيث» میں «خبيث» کا لفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیا اور غیر شریفانہ ہونے کے معنی میں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والی حدیث نمبر: (۳۴۲۲) میں محیصہ رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا کہ پچھنا لگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اور غلام کو فائدہ پہنچاؤ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کو اس کی اجرت بھی دی، پس پچھنا لگانے والے کی کمائی کے متعلق «خبيث» کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے «ثوم وبصل»(لہسن، پیاز) کو «خبيث» کہا باوجود یہ کہ ان دونوں کا استعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیر شریفانہ ہے۔
Narrated Rafi ibn Khadij: The Prophet ﷺ said: The earnings of a cupper are impure, the price paid for a dog is impure, and the hire paid to a prostitute is impure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3414
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3421
´سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔` رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3421]
فوائد ومسائل: 1۔ اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔ کہ پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔ اسی طرح یہ بھی منقول ہے۔ کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔ یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔ پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔ کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔ لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔ ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔ ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔ نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے ہی کی اجازت دیتے۔ یہ امکان بھی ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔ (نیل الأوطار: 321/5) 2۔ کتا چونکہ حرام جانور ہے۔ اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔ البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔
3۔ زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3421