ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو“۔
Narrated Abu Umamah: The Prophet ﷺ said: I guarantee a house in the surroundings of Paradise for a man who avoids quarrelling even if he were in the right, a house in the middle of Paradise for a man who avoids lying even if he were joking, and a house in the upper part of Paradise for a man who made his character good.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4782
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4831)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4800
´خوش اخلاقی کا بیان۔` ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4800]
فوائد ومسائل: 1) حق پر ہوتے ہو ئے جھگڑا چھوڑ دینا انتہائی عزیمت کا عمل ہے اور اس کا اجر جنت میں شاندار محل کی صورت حاصل ہو گا۔
2) مومن کے لیئے جھوٹ بولنا کسی طرح روا نہیں۔ سوائے اس کے کہ زوجین میں یا دو مسلمان بھائیوں میں صلح صفائی کے غرض سے کو ئی مناسب با ت بنا لی جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4800