حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كنت العب بالبنات فربما دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي الجواري، فإذا دخل خرجن وإذا خرج دخلن". حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ فَرُبَّمَا دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي الْجَوَارِي، فَإِذَا دَخَلَ خَرَجْنَ وَإِذَا خَرَجَ دَخَلْنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے، میرے پاس لڑکیاں ہوتیں، تو جب آپ اندر آتے تو وہ باہر نکل جاتیں اور جب آپ باہر نکل جاتے تو وہ اندر آ جاتیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16873)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 81 (6130)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2440)، سنن ابن ماجہ/النکاح 50 (1982) (صحیح)»
Aishah said: I used to play with dolls. Sometimes the Messenger of Allah ﷺ entered upon me when the girls were with me. When he came in, they went out, and when he went out, they came in.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4913
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6130) صحيح مسلم (2440)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1982
´عورتوں سے اچھے سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1982]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) لڑکیوں کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا جائز ہے۔
(2) بچوں کو جائز کھیل کھیلنے کا موقع دینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1982