اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" جاء السودان يلعبون بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم في يوم عيد فدعاني , فكنت اطلع إليهم من فوق عاتقه فما زلت انظر إليهم حتى كنت انا التي انصرفت". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" جَاءَ السُّودَانُ يَلْعَبُونَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَدَعَانِي , فَكُنْتُ أَطَّلِعُ إِلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ عَاتِقِهِ فَمَا زِلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي انْصَرَفْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی لوگ آئے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل کود رہے تھے، آپ نے مجھے بلایا، تو میں انہیں آپ کے کندھے کے اوپر سے دیکھ رہی تھی میں برابر دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں (خود) ہی لوٹ آئی۔
الحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله يسترني بردائه لكي أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1595
´عید کے دن حکمراں کے سامنے کھیلنے کودنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی لوگ آئے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل کود رہے تھے، آپ نے مجھے بلایا، تو میں انہیں آپ کے کندھے کے اوپر سے دیکھ رہی تھی میں برابر دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں (خود) ہی لوٹ آئی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1595]
1595۔ اردو حاشیہ: کھیلنا خصوصاً جنگی تربیت والے کھیل کھیلتا تو قطعاً مکروہ نہیں۔ عید کے دن بدرجۂ اولیٰ جائز ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے سامنے نہیں تھیں بلکہ اپنے حجرے میں تھیں اور آپ کی اوٹ میں تھیں۔ ان کو نظر نہ آتی تھیں، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان حبشیوں کو نہیں بلکہ ان کا کھیل دیکھ رہی تھیں۔ عورتوں کے لیے مردوں کو قصداً دیکھنا منع ہے بالتبع دیکھنا منع نہیں۔ یہاں مقصود کھیل دیکھنا تھا، نہ کہ مرد۔ اگرچہ بالتبع وہ بھی نظر آتے تھے۔ جیسے راستے پر چلتے وقت باوجود پردے کے عورت کو مرد نظر آتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1595