اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، قال: سالني سليمان بن هشام، عن العمرى، فقلت: حدث محمد بن سيرين، عن شريح، قال:" قضى نبي الله صلى الله عليه وسلم ان العمرى جائزة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال قتادة: قلت: حدثني النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" العمرى جائزة"، قال قتادة: وقلت كان الحسن يقول:" العمرى جائزة"، قال قتادة: فقال الزهري:" إنما العمرى إذا اعمر وعقبه من بعده فإذا لم يجعل عقبه من بعده كان للذي يجعل شرطه". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال قتادة: فسئل عطاء بن ابي رباح، فقال: حدثني جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" العمرى جائزة" , قال قتادة: فقال الزهري:" كان الخلفاء لا يقضون بهذا"، قال عطاء: قضى بها عبد الملك بن مروان. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَأَلَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ هِشَامٍ، عَنِ الْعُمْرَى، فَقُلْتُ: حَدَّثَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ:" قَضَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: وَقُلْتُ كَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ"، قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الزُّهْرِيُّ:" إِنَّمَا الْعُمْرَى إِذَا أُعْمِرَ وَعَقِبُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَإِذَا لَمْ يَجْعَلْ عَقِبَهُ مِنْ بَعْدِهِ كَانَ لِلَّذِي يَجْعَلُ شَرْطَهُ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ قَتَادَةُ: فَسُئِلَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ" , قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الزُّهْرِيُّ:" كَانَ الْخُلَفَاءُ لَا يَقْضُونَ بِهَذَا"، قَالَ عَطَاءٌ: قَضَى بِهَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ.
قتادہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سلیمان بن ہشام نے عمریٰ کے متعلق پوچھا تو میں نے کہا: محمد بن سیرین نے شریح سے یہ روایت بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ عمریٰ نافذ ہو گا۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن نضر بن انس نے بسند بشر بن نہیک بسند ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”عمریٰ نافذ ہو گا“، قتادہ کہتے ہیں: میں نے کہا: حسن بصری کہتے تھے کہ عمریٰ نافذ ہو گا (جس کے لیے عمریٰ کیا جاتا ہے وہ چیز اسی کی ہمیشہ کے لیے ہو جاتی ہے)۔ قتادہ کہتے ہیں: زہری نے کہا کہ جب عمریٰ کسی کو زندگی بھر کے لیے اور اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے دیا جائے (تو وہ دینے والے کو نہ ملے گا) اور جب دینے والے نے اس کے بعد اس کے وارثوں کے لیے نہ کہا ہو تو وہ اس کے نہ رہنے کے بعد اس کو ملے گا جس کی شرط دینے والے نے لگا دی ہو۔ قتادہ کہتے ہیں: عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے جابر بن عبداللہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ نافذ ہو گا“، قتادہ کہتے ہیں کہ زہری نے کہا: خلفاء اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تھے، تو عطاء نے کہا: اس کے مطابق عبدالملک بن مروان نے فیصلہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18799) (صحیح) (حدیث مختصراً صحیح ہے سلیمان بن ہشام کا قصہ اور زہری کا دونوں قول صحیح نہیں ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3786
اردو حاشہ: یہ تمام اقوال حضرت قتادہ نے اس مسئلے کی تفہیم کے لیے بیان فرمائے ہیں۔ کسی خلیفہ کا صحیح حدیث کے مطابق فیصلہ نہ کرنا اس حدیث کو کمزور نہیں بناتا‘ البتہ ان اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسئلہ مختلف ہے۔ لیکن صحیح بات وہی ہے جو احادیث صحیحہ سے ثابت ہے جیسا کہ تفصیل سے بیان ہوچکا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3786
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2379
´عمریٰ (عمر بھر کے لیے کسی کو کوئی چیز دینے) کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ کوئی چیز نہیں ہے، جس کو عمریٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ملک ہو جائے گی۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2379]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اہل عرب بعض اوقات کسی پراحسان کرتےہوئے اسے کہہ دیتےتھے: ”میں تمھیں اپنے اس گھر میں زندگی بھررہنے کی اجازت دیتاہوں۔“ مطلب یہ ہوتا تھا کہ تمھاری وفات کےبعد یہ گھر دوبارہ مجھے یا میرے وارثوں کو مل جائےگا۔ اسے عمریٰ کہتےتھے۔
(2) رسول اللہﷺ نےعمریٰ کوعام ہبہ کےحکم میں کردیا۔ اب ایک چیز جسے دے دی گئی وہ اسی کی ہوگئی۔ اس پریہ شرط لگانا درست نہیں کہ تمھارے مرنےکےبعد مجھے واپس مل جائے گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2379