الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
18. باب جَامِعِ صَلاَةِ اللَّيْلِ وَمَنْ نَامَ عَنْهُ أَوْ مَرِضَ:
18. باب: رات کی نماز کے احکام اور جس سے سونے یا بیمار ہونے کی وجہ سے رہ جائے۔
حدیث نمبر: 1745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب . ح، وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، عن يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن السائب بن يزيد وعبيد الله بن عبد الله اخبراه، عن عبد الرحمن بن عبد القاري ، قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نام عن حزبه او عن شيء منه، فقراه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر، كتب له كانما قراه من الليل ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ . ح، وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أخبراه، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ، فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ، كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْلِ ".
عبدالرحمان بن عبدالقاری سے روایت ہے، کہا: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کا حزب (قرآن کا 1/7) حصہ جو عموما ایک رات میں تہجد کے دوران میں پڑھا جاتا تھا) یا اس کا کچھ حصہ سوتے رہ جانے کی وجہ سے رہ گیا اور اس نے اسے نماز فجر اور نمازظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اس کے حق میں یہ لکھا جائےگا، جیسے اس نے رات ہی کو اسے پڑھا۔"
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے وظیفہ (معمول) سے سویا رہا یا اس کے کچھ حصہ سے سو گیا، اور اس نے اسے نماز فجر اور نمازظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اسے اس کے لیے ایسے ہی رکھا جائے گا گویا کہ اس نے اسے رات ہی کو پڑھا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 747
   سنن النسائى الصغرى1791من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
   صحيح مسلم1745من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
   جامع الترمذي581من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه ما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
   سنن أبي داود1313من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه ما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
   سنن ابن ماجه1343من نام عن حزبه أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل
   المعجم الصغير للطبراني3050 من نام عن حزبه من الليل ، فقرأ به من الهاجرة إلى الظهر فكأنما قرأه من الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1343  
´جو کوئی رات کا مقررہ وظیفہ یا ورد پڑھے بغیر سو جائے تو کیا کرے؟`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا پورا وظیفہ (ورد) یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ کر سو جائے، اور اسے فجر و ظہر کے درمیان پڑھ لے، تو اس کو ایسا لکھا جائے گا گویا اس نے رات میں پڑھا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1343]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نماز تہجد میں قرآن مجید کی کوئی خاص مقدار تلاوت کرنے کا معمول بنا لینا درست ہے۔

(2)
تلاوت اور ذکر واذکار کےلئے کوئی وقت مکروہ نہیں۔

(3)
رات کے نوافل اور تلاوت کا ثواب زیادہ ہے لیکن مذکورہ صورت میں دن کے وقت بھی پورا ثواب ملے گا۔
گویا عذر شرعی عند اللہ معتبر ہے اور اس کی وجہ سے ہو جانے والی کوتاہی کالعدم متصور ہوگی-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1343   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1313  
´جو اپنا وظیفہ پڑھے بغیر سو جائے تو کیا کرے؟`
عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص اپنا پورا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے پھر اسے صبح اٹھ کر فجر اور ظہر کے درمیان میں پڑھ لے تو اسے اسی طرح لکھا جائے گا گویا اس نے اسے رات ہی کو پڑھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1313]
1313. اردو حاشیہ: فائدہ: نوافل کی قضائی دینا‘ مندوب ومستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1313   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1745  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر انسان کا رات کے کسی حصہ میں کوئی ورد یا وظیفہ اور عمل ہو اور وہ کسی وجہ سے رات کو وہ عمل یا وظیفہ نہ کر سکے تو اسے اس پر ہمیشگی ودوام کو بر قرار رکھنے کے لیے دن کو ظہر سے پہلے پہلے کر لینا چاہیے۔
اس طرح وہ رات کو ادا کیا گیا عمل ہی شمار ہو گا اور اس کا دوام برقرار رہے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1745   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.