الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ:
20. باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔
حدیث نمبر: 1764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اوتروا قبل ان تصبحوا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ".
معمرنے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبح سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وترصبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 754
   سنن النسائى الصغرى1684سعد بن مالكأوتروا قبل الصبح
   سنن النسائى الصغرى1685سعد بن مالكأوتروا قبل الفجر
   صحيح مسلم1765سعد بن مالكأوتروا قبل الصبح
   صحيح مسلم1764سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا
   جامع الترمذي468سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا
   سنن ابن ماجه1189سعد بن مالكأوتروا قبل أن تصبحوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1189  
´سو جانے یا بھولنے کی وجہ سے وتر فوت ہو جائے تو کیا کرے؟`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح صادق سے پہلے وتر پڑھ لو۔‏‏‏‏ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن زید کی حدیث ضعیف ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1189]
اردو حاشہ:
فائدہ:
جناب محمد بن یحیٰ نے اس حدیث کو غالباً اس لئے ضعیف قرار دیا ہے۔
کہ وہ سابقہ حدیث سے بظاہر متعارض ہے لیکن کہا جاسکتا ہے کہ پہلی حدیث میں عذر (نيند یا بھول)
کی صورت میں حکم مذکور ہے اور دوسری حدیث میں اصل حکم کا ذکر ہے جس پر عمل کرنا چاہیے۔
اس لحاظ سے تعارض نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1189   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.