الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
36. باب اسْتِئْذَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ:
36. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے رب سے اجازت طلب کرنا اپنی والدہ کی قبر دیکھنے کی۔
حدیث نمبر: 2259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا محمد بن عبيد ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر امه، فبكى وابكى من حوله، فقال: " استاذنت ربي في ان استغفر لها فلم يؤذن لي، واستاذنته في ان ازور قبرها فاذن لي، فزوروا القبور فإنها تذكر الموت ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ: " اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ ".
محمد بن عبید نے یزید بن کیسان سے، انھوں نے ابو حازم سے اور اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، آپ روئے اور اپنے اردگرد والوں کو بھی رلایا، پھر فرمایا: "میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ میں ان کے لئے بخشش کی طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں دی گئی اور میں نے اجازت مانگی کہ میں ان کی قبر کی زیارت کروں تو اس نے مجھے اجازت دے دی، پس تم بھی قبروں کی زیارت کیاکرو کیونکہ وہ تمھیں موت کی یاددلاتی ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، (اس کی قبر پر گئے) خود بھی روئے اور اپنے اردگرد والوں کو بھی رلایا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ میں اس کے لئے بخشش کی درخواست کروں تو مجھے اجازت نہیں دی گئی۔ اور میں نے ا س سے اس کی قبر کی قبر کی زیارت اجازت طلب کی تو اس نے مجھے دے دی، تم فبروں کی قبروں کی زیارت کیاکرو کیونکہ وہ تمھیں موت کی یاد دلاتی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 976
   سنن النسائى الصغرى2036عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنت في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت
   صحيح مسلم2258عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي أن أستغفر لأمي فلم يأذن لي واستأذنته أن أزور قبرها فأذن لي
   صحيح مسلم2259عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر الموت
   سنن أبي داود3234عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي على أن أستغفر لها فلم يؤذن لي فاستأذنت أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر بالموت
   سنن ابن ماجه1569عبد الرحمن بن صخرزوروا القبور فإنها تذكركم الآخرة
   سنن ابن ماجه1572عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يأذن لي واستأذنت ربي في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1569  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔
جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے ذہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔
کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔

(3)
جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔
وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔
بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔

(3)
قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا- دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1547، 1546)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1569   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3234  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3234]
فوائد ومسائل:

قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔
اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔

کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔
اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔
اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3234   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.