الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز خوف کا بیان
The Book of Salat-Ul-Khauf (Fear Prayer).
3. بَابُ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ:
3. باب: خوف کی نماز میں نمازی ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں۔
(3) Chapter. To guard one another during the Salat-ul-Khauf (fear prayer).
حدیث نمبر: 944
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حيوة بن شريح، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" قام النبي صلى الله عليه وسلم وقام الناس معه فكبر وكبروا معه، وركع وركع ناس منهم، ثم سجد وسجدوا معه، ثم قام للثانية فقام الذين سجدوا وحرسوا إخوانهم، واتت الطائفة الاخرى فركعوا وسجدوا معه والناس كلهم في صلاة ولكن يحرس بعضهم بعضا".حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا مَعَهُ، وَرَكَعَ وَرَكَعَ نَاسٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ لِلثَّانِيَةِ فَقَامَ الَّذِينَ سَجَدُوا وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا مَعَهُ وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلَاةٍ وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا".
ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں کھڑے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet (p.b.u.h) led the fear prayer and the people stood behind him. He said Takbir (Allahu-Akbar) and the people said the same. He bowed and some of them bowed. Then he prostrated and they also prostrated. Then he stood for the second rak`a and those who had prayed the first rak`a left and guarded their brothers. The second party joined him and performed bowing and prostration with him. All the people were in prayer but they were guarding one another during the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 14, Number 66

   صحيح البخاري944عبد الله بن عباسقام الناس معه فكبر وكبروا معه وركع وركع ناس منهم ثم سجد وسجدوا معه ثم قام للثانية فقام الذين سجدوا وحرسوا إخوانهم وأتت الطائفة الأخرى فركعوا وسجدوا معه والناس كلهم في صلاة ولكن يحرس بعضهم بعضا
   سنن النسائى الصغرى1534عبد الله بن عباسصلى بذي قرد وصف الناس خلفه صفين صفا خلفه وصفا موازي العدو فصلى بالذين خلفه ركعة ثم انصرف هؤلاء إلى مكان هؤلاء وجاء أولئك فصلى بهم ركعة ولم يقضوا
   سنن النسائى الصغرى1535عبد الله بن عباسقام الناس معه فكبر وكبروا ثم ركع وركع أناس منهم ثم سجد وسجدوا ثم قام إلى الركعة الثانية فتأخر الذين سجدوا معه وحرسوا إخوانهم وأتت الطائفة الأخرى فركعوا مع النبي وسجدوا والناس كلهم في صلاة يكبرون ولكن يح
   سنن النسائى الصغرى1536عبد الله بن عباسما كانت صلاة الخوف إلا سجدتين كصلاة أحراسكم هؤلاء اليوم خلف أئمتكم هؤلاء إلا أنها كانت عقبا قامت طائفة منهم وهم جميعا مع رسول الله وسجدت معه طائفة منهم ثم قام رسول الله وقاموا معه جميعا ثم ركع وركعوا معه جميعا ثم سجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:944  
944. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ نے تکبیر تحریمہ کہی تو انہوں نے بھی آپ کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی۔ پھر آپ نے رکوع کیا اور لوگوں میں سے چند ایک نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر جب آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو وہ لوگ بھی آپ کے ہمراہ کھڑے ہو گئے جنہوں نے سجدہ کر لیا تھا اور وہ اپنے بھائیوں کی حفاظت کرنے لگے، چنانچہ دوسرا گروہ آیا اور انہوں نے آپ کے ہمراہ رکوع اور سجدہ کیا دریں اثنا تمام لوگ نماز میں تھے لیکن ایک دوسرے کی حفاظت کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:944]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ کے نزدیک امام بخاری ؒ نے نماز خوف کی ایک دوسری صورت بیان فرمائی ہے۔
آپ کی عادت ہے کہ بعض اوقات بطور تفنن عنوان قائم کر دیتے ہیں، لیکن اصل مقصود روایت بیان کرنا ہوتا ہے۔
اس مقام پر نماز خوف کی دوسری صورت یہ ہے کہ اگر دشمن قبلہ کی طرف ہو تو مجاہدین کو الگ الگ دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جائے گا لیکن اگر دشمن قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف ہو تو انہیں الگ الگ دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا جیسا کہ قبل ازیں حضرت ابن عمر ؓ سے مروی روایت میں وضاحت ہے۔
اس روایت کے مطابق تمام مجاہدین امام کے ساتھ نماز کا آغاز کریں گے، پھر رکوع اور سجدہ صرف امام کے متصل صف والے ادا کریں اور دوسری صف والے ان کی حفاظت میں مصروف رہیں گے۔
جب امام ایک رکعت مکمل کر لے گا تو پہلی صف والے پیچھے ہٹ جائیں گے جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1535)
پھر دوسری صف والے آگے بڑھ کر امام کے ساتھ دوسری رکعت پڑھیں گے، ان میں سے کوئی بھی فوت شدہ رکعت کو پورا نہیں کرے گا جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1534)
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ایک روایت میں یہ بھی صراحت ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت نہیں پڑھی۔
اس صورت میں امام کی دو رکعت اور مجاہدین کی ایک ایک رکعت ہو گی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں بھی نماز خوف کی یہ صورت بیان ہوئی ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1548)
اس صورت میں تائید کی ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے جسے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کے ذریعے سے حضر کی چار رکعت، سفر کی دو رکعت اور صلاۃ خوف کی ایک رکعت کو فرض کیا ہے۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1575 (687)
جمہور کے نزدیک نماز خوف میں صرف ایک رکعت پر اکتفا جائز نہیں لیکن صریح اور صحیح احادیث کے پیش نظر ان کا موقف محل نظر ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 558/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 944   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.