حدثني سليمان بن عبيد الله ابو ايوب الغيلاني ، حدثنا ابو عامر يعني العقدي ، حدثنا إبراهيم بن نافع ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، قال: " ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البخيل والمتصدق، كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى ثديهما وتراقيهما، فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه، حتى تغشي انامله وتعفو اثره، وجعل البخيل كلما هم بصدقة، قلصت واخذت كل حلقة مكانها "، قال: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بإصبعه في جيبه: " فلو رايته يوسعها ولا توسع ".حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ، حَتَّى تُغَشِّيَ أَنَامِلَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ، قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا "، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِإِصْبَعِهِ فِي جَيْبِهِ: " فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَوَسَّعُ ".
ابراہیم بن نافع نے حسن بن مسلم سے، انھوں نے طاوس سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال بیان فرمائی: "بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ایسے دو آدمیوں کی مانند ہے جن (کے جسموں) پر لوہے کی دو زرہیں ہیں، ان کے دونوں ہاتھ انکی چھاتیوں اورہنسلی کی ہڈیوں سے جکڑے ہوئے ہیں، پس صدقہ دینے والا جب صدقہ دینے لگتا ہےتووہ (اس کی زرہ) پھیل جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے اور (زمین پر گھسیٹنے کی وجہ سے) اس کے نقش قدم کو مٹانے لگتی ہے۔ اور بخیل جب صدقہ دینے کا ارادہ کرنے لگتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ کو پکڑ لیتا ہے۔" (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی گریبان میں ڈال رہے تھے، کاش تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے (ایسے لگتا تھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کشادہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی تمثیل بیان کی کہ ”دو آدمیوں کی مثال کی مانند ہے جو لوہے کی دو زرہیں پہنے ہوئے ہیں ان کے ہاتھ چھاتی سے ہنسلی تک بندھے ہوئے ہیں صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ دیتا ہے تو وہ پھیل جاتی ہے یا کھل جاتی ہے حتی کہ اس کی پاؤں کی انگلیوں کو چھپا لیتی ہے اور اس کے نقش قدم کو مٹا ڈالتی ہے اور بخیل جب بھی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ جم جاتا ہے۔“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی انگلی گریبان میں داخل کر رہے تھے اگر تم دیکھتے تو یہ سمجھتے کہ کشادہ کرنا چاہتے ہیں وہ کشادہ نہیں ہوتی۔
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة بمكانها
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقته اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بالصدقة انقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد إذا هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وإذا هم البخيل بصدقة تقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه وانقبضت كل حلقة إلى صاحبتها فيجهد أن يوسعها فلا يستطيع
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشي أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة مكانها
مثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان أو جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق وقال الآخر فإذا أراد المتصدق أن يتصدق سبغت عليه أو مرت وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت عليه وأخذت كل حلقة موضعها حتى تجن بنانه وتعفو أثره
مثل المنفق المتصدق والبخيل كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق أن ينفق اتسعت عليه الدرع أو مرت حتى تجن بنانه وتعفو أثره وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها حتى إذا أخذته برقبته
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بصدقة تقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد إلى ثدييهما أو إلى تراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بشيء ذهبت عن جلده حتى تجن بنانه ويعفو أثره وجعل البخيل كلما أنفق شيئا أو حدث به نفسه عضت كل حلقة مكانها فيوسعها ولا تتسع
حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3
´بخیل اور سخی کی تمثیل` «. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]
شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]
امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔“[شرح السنة للبغوي: 159/6]
صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 3