ابو مسلم خولانی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھ سے ایک پیارے امانت دار (شخص) نے حدیث بیان کی وہ ایساہے کہ مجھے پیارا بھی ہے اور وہ ایسا ہے کہ میرے نزدیک امانت دار بھی ہے۔یعنی حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ۔۔۔انھوں نے کہا: ہم نو، آٹھ یا سات آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (حاضر) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کروگے؟"اور ہم نے ابھی نئی نئی بیعت کی تھی۔تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: " تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم (ایک بار) آپ سے بیعت کرچکے ہیں، اب کس بات پر آپ سے بیعت کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگےاور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں پر، اور اس بات پر کہ اطاعت کرو گے۔اور ایک جملہ آہستہ سے فرمایا۔اور لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔"اس کے بعد میں نے ان میں سے بعض افراد کو دیکھا کہ ان میں سے کسی کا کوڑا کرجاتا تو کسی سے نہ کہتا کہ اٹھا کر اس کے ہاتھ میں دے دے۔
ابو مسلم خالانی کہتے ہیں مجھے محبوب قابل اعتماد جو مجھے محبوب بھی ہے اور میرے نزدیک امانتدار بھی ہے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو آٹھ یا ساتھ آدمی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟ اور ہم نے نئی نئی بیعت کی تھی۔ تو ہم نے عرض کیاصلی اللہ علیہ وسلم اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟“ تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دئیے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بیعت کر چکے ہیں اب کس بات کے لیے بیعت کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں کا اہتمام کرو گے اور فرمانبرداری اختیار کرو گے“ اور ایک بات آہستہ سے فرمائی ”اور لوگوں سے کوئی چیز بھی نہیں مانگو گے“ تو میں نے ان میں سے بعض ساتھیوں کو دیکھا ان میں سے کسی کا کوڑا گر جاتا تو کسی سے اس کے اٹھا دینے (پکڑا دینے) کے لیے نہ کہتا۔