الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
13. باب صِحَّةِ صَوْمِ مَنْ طَلَعَ عَلَيْهِ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ:
13. باب: روزے میں اگر جنبی کو صبح ہو جائے تو روزہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 2589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج . ح وحدثني محمد بن رافع واللفظ له، حدثنا عبد الرزاق بن همام ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي بكر ، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقص يقول في قصصه " من ادركه الفجر جنبا فلا يصم "، فذكرت ذلك لعبد الرحمن بن الحارث لابيه، فانكر ذلك، فانطلق عبد الرحمن وانطلقت معه، حتى دخلنا على عائشة ، وام سلمة رضي الله عنهما، فسالهما عبد الرحمن عن ذلك، قال: فكلتاهما قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصبح جنبا من غير حلم ثم يصوم "، قال فانطلقنا حتى دخلنا على مروان، فذكر ذلك له عبد الرحمن، فقال مروان: " عزمت عليك إلا ما ذهبت إلى ابي هريرة، فرددت عليه ما يقول "، قال: فجئنا ابا هريرة، وابو بكر حاضر ذلك كله، قال: فذكر له عبد الرحمن، فقال ابو هريرة: " اهما قالتاه لك؟ " قال: " نعم " قال: " هما اعلم "، ثم رد ابو هريرة ما كان يقول في ذلك إلى الفضل بن العباس، فقال ابو هريرة: " سمعت ذلك من الفضل، ولم اسمعه من النبي صلى الله عليه وسلم "، قال: فرجع ابو هريرة عما كان يقول في ذلك، قلت لعبد الملك: " اقالتا في رمضان؟ " قال: " كذلك كان يصبح جنبا من غير حلم، ثم يصوم ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُصُّ يَقُولُ فِي قَصَصِهِ " مَنْ أَدْرَكَهُ الْفَجْرُ جُنُبًا فَلَا يَصُمْ "، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ لِأَبِيهِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَسَأَلَهُمَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَكِلْتَاهُمَا قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ ثُمَّ يَصُومُ "، قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى مَرْوَانَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: " عَزَمْتُ عَلَيْكَ إِلَّا مَا ذَهَبْتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَرَدَدْتَ عَلَيْهِ مَا يَقُولُ "، قَالَ: فَجِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَأَبُو بَكْرٍ حَاضِرُ ذَلِكَ كُلِّهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " أَهُمَا قَالَتَاهُ لَكَ؟ " قَالَ: " نَعَمْ " قَالَ: " هُمَا أَعْلَمُ "، ثُمَّ رَدَّ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا كَانَ يَقُولُ فِي ذَلِكَ إِلَى الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ الْفَضْلِ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ: فَرَجَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَمَّا كَانَ يَقُولُ فِي ذَلِكَ، قُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِكِ: " أَقَالَتَا فِي رَمَضَانَ؟ " قَالَ: " كَذَلِكَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ، ثُمَّ يَصُومُ ".
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق بن ہمام، ابن جریج، عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن، حضرت ابو بکر سے ر وایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ اپنی روایات بیان کرتے ہیں جس آدمی نے جنبی حالت میں صبح کی تو وہ روزہ نہ رکھے، راوی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےاس کا ذکر اپنے باپ عبدالرحمٰن سےبن حارث سے کیاتو انہوں نے اس کا انکار کردیا، توحضرت عبدالرحمٰن چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عبدالرحمٰن نے ان دونوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے بغیر جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ مروا ن کے پاس آگئے حضرت عبدالرحمٰن نے مروان سے اس بارے میں ذکر کیا تو مروان نے کہا کہ میں تم پر لازم کرتا ہوں کہ تم ضرور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی طرف جاؤ اور اس کی تردید کرو جو وہ کہتے ہیں تو ہم حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے حضرت عبداالرحمٰن نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ سارا کچھ ذکر کیا حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا ان دونوں نے تجھ سے یہی فرمایا ہے؟حضرت عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہاں!حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فر مایا کہ وہ دونوں اس مسئلہ کو زیادہ جانتی ہیں۔پھر حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے اپنے اس قول کی جو کہ آپ نے فضل بن عباس سے سنا تھا اس کی تردید کردی۔اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے سناتھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے ر جوع کرلیا جو وہ کہاکرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ میں نے عبدالملک سے کہا کہ کیا ان دونوں نے یہ حدیث رمضان کے بارے میں بیان کی تھی؟انہوں نے کہا کہ آپ بغیر احتلام کے جنبی حالت میں صبح اٹھتے پھر آپ روزہ رکھتے۔
ابوبکر بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی روایات کے بیان میں، میں نے یہ روایت بھی سنی کہ جس کو فجر جنابت کی حالت میں پا لے وہ روزہ نہ رکھے، میں نے یہ بات اپنے باپ عبدالرحمان بن حارث کو بتائی انہوں نے اس کا انکار کیا، تو عبدالرحمان چلے اور میں بھی ساتھ تھا حتی کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور عبدالرحمٰن نے ان دونوں سے یہ مسئلہ پوچھا: تو دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت جنابت میں صبح ہو جاتی تھی اور پھر روزہ رکھتے تھے اور جنابت بغیر احتلام کے ہوتی تھی (اس لیے کہ انبیاء کو احتلام نہیں ہوتا یعنی صحبت سے بیبیوں کے جنابت ہوتی ہے) کہا: ابوبکر نے پھر ہم گئے مروان کے پاس اور عبدالرحمٰن نے ان سے ذکر کیا۔ سو مروان نے کہا: میں تم کو قسم کو دیتا ہوں کہ تم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جاؤ اور ان کی بات کا جواب دے دو پھر ہم سیدنا ابوہریرہ ؓ کے پاس آئے اور ابوبکر ان سب باتوں میں حاضر تھا اور ذکر کیا عبدالرحمٰن نے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ ان دونوں بیبیوں نے فرمایا: تم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ بیشک وہ اور لوگوں سے زیادہ جانتی ہیں پھر سیدنا ابوہریرہ ؓ نے اس قول کی نسبت فضل بن عباس کی طرف کی اور کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی نے کہ میں نے یہ بات فضل سے سنی تھی تو اس کو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے فتویٰ (قول) سے رجوع کرلیا، ابن جریج نے عبدالملک سے پوچھا: کیا ان دونوں (ازواج) نے في رمضان کہا تھا، انہوں نے کہا، ایسے ہی کہا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بلا احتلام صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے، پھر روزہ رکھ لیتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1109
   صحيح البخاري1931يصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصومه
   صحيح مسلم2589يصبح جنبا من غير حلم ثم يصوم
   صحيح مسلم2592يصبح جنبا من جماع غير احتلام في رمضان ثم يصوم
   جامع الترمذي779يدركه الفجر وهو جنب من أهله ثم يغتسل يصوم
   سنن أبي داود2388يصبح جنبا في رمضان من جماع غير احتلام ثم يصوم
   المعجم الصغير للطبراني260 يخرج إلى صلاة الغداة ورأسه يقطر من الغسل ، ثم يصبح صائما
   المعجم الصغير للطبراني1130 يصبح جنبا من غير احتلام ، ثم يغتسل ، ويصوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 779  
´جنبی کو فجر پا لے اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہو تو کیا حکم ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر پا لیتی اور اپنی بیویوں سے صحبت کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے پھر آپ غسل فرماتے اور روزہ رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 779]
اردو حاشہ:
1؎:
ام المومنین عائشہ اور ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ابو ہریرہ کی حدیث ((مَنْ أَصْبَحَ جُنُبََا فَلَا صَوْمَ لَه)) کے معارض ہے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ عائشہ اور
ام سلمہ کی حدیث کو ابو ہریرہ کی حدیث پر ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ دونوں نبی اکرم ﷺ کی بیویوں میں سے ہیں اور بیویاں اپنے شوہروں کے حالات سے زیادہ واقفیت رکھتی ہیں،
دوسرے ابو ہریرہ تنہا ہیں اور یہ دو ہیں اور دو کی روایت کو اکیلے کی روایت پر ترجیح دی جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 779   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2388  
´رمضان میں جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا، پھر آپ روزہ سے رہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے، حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2388]
فوائد ومسائل:
فجر صادق کی ابتدائی ساعات میں انسان اگر جنابت کی حالت میں روزے کی ابتدا کرے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ بروقت غسل کر کے نماز میں شریک ہو جائے مگر بلا عذر شرعی اپنی اس کیفیت کو طول دینا ناجائز اور روزے میں عیب ہے۔
مرد اور عورت دونوں کے لیے یہی مسئلہ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2388   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2589  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ایک انسان بیوی سے تعلقات قائم کرتا ہے لیکن غسل طلوع فجر کے بعد نماز کے لیے کرتا ہے اور روزہ جنابت کی حالت میں ہی رکھ لیتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور تنگی نہیں ہے جمہور آئمہ اربعہ کا موقف یہی ہے۔
آیت مبارکہ:
﴿فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ﴾ اور احادیث صحیحہ سے یہ ثابت ہوتی ہے اور حضرت فضل کی حدیث کا تعلق یا تو ابتدائی دور سے ہے جبکہ رات کو تعلقات زن و شوہردرست نہ تھے بعد میں تعلقات کی اجازت مل گئی تو اس حالت میں روزہ رکھنا بھی درست ٹھہرایا،
اس کا یہ مقصد ہے کہ بہتر اور افضل صورت یہی ہے کہ روزہ رکھنے سے پہلے غسل کر لے تاکہ غفلت وکاہلی دور ہو جائے اور آسانی کے ساتھ جامعت کے ساتھ مل سکے یا یہ مقصد ہو کہ وہ طلوع فجر تک تعلقات میں مشغول رہا طلوع فجر کے بعد فارغ ہوا جبکہ روزہ کا وقت نکل رہا تھا اور بعض حضرات کا خیال ہے کہ حدیث فضل کا تعلق اس انسان سے ہے جس نے عمداً غسل نہیں کیا حالانکہ وہ غسل کر سکتا تھا اگر اٹھا ہی دیر سے ہے وقت غسل نہیں ہے۔
تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
اور بعض حضرات کے نزدیک نفل روزہ درست ہے اور فرض درست نہیں ہے بعض کے نزدیک دونوں میں درست نہیں بعض کے نزدیک روزہ رکھے گا۔
لیکن قضائی دینی ہو گی بعض کے نزدیک فرض کی صورت میں قضائی ہے نفل کی صورت میں نہیں اور صحیح موقف جمہور کا ہے کیونکہ قرآن و حدیث دونوں اس کے مؤید ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.