الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
65. باب جَوَازِ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ الْمُهْدَاةِ لِمَنِ احْتَاجَ إِلَيْهَا:
65. باب: بوقت ضرورت قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کا جواز۔
Chapter: It is permissible to ride the sacrificial animal if necessary
حدیث نمبر: 3210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال: بينما رجل يسوق بدنة مقلدة، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويلك اركبها "، فقال: بدنة يا رسول الله، قال: " ويلك اركبها، ويلك اركبها ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حدثنا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حدثنا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلَكَ ارْكَبْهَا "، فقَالَ: بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " وَيْلَكَ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ ارْكَبْهَا ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: یہ احا دیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے چند احادیث ذکر کیں ان میں سے ایک یہ ہے اور کہا اس اثنا میں کہ ایک شخص ہار والے قربانی کے اونٹ کو ہانک رہاتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: " تمھا ری ہلا کت! اس پر سوار ہو جا ؤ۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول!!یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ نے فرمایا: " تمھاری ہلاکت! اس پر سوار ہو جاؤ۔ تمھاری ہلا کت! اس پر سوار ہو جاؤ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جبکہ ایک آدمی گلے میں ہار ڈالا اونٹ ہانک رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تمہارے لیے خرابی ہو، اس پر سوار ہو جا۔ اس نے عرض کیا، یہ حج کی قربانی ہے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر افسوس، اس پر سوار ہو جا، تم پر افسوس! اس پر سوار ہو جا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1322
   صحيح البخاري2755عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري6160عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   صحيح البخاري1689عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك في الثالثة أو في الثانية
   صحيح البخاري1706عبد الرحمن بن صخراركبها قال فلقد رأيته راكبها يساير النبي والنعل في عنقها
   صحيح مسلم3210عبد الرحمن بن صخراركبها فقال بدنة يا رسول الله قال ويلك اركبها ويلك اركبها
   صحيح مسلم4248عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   صحيح مسلم3208عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة فقال اركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن أبي داود1760عبد الرحمن بن صخراركبها ويلك في الثانية أو في الثالثة
   سنن النسائى الصغرى2801عبد الرحمن بن صخراركبها قال يا رسول الله إنها بدنة قال اركبها ويلك
   سنن ابن ماجه2135عبد الرحمن بن صخراركب أيها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك
   سنن ابن ماجه3103عبد الرحمن بن صخراركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويحك
   صحيفة همام بن منبه11عبد الرحمن بن صخراركبها فقال إنها بدنة يا رسول الله فقال ويلك اركبها ويلك اركبها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم343عبد الرحمن بن صخرركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ”اركبها“ فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك
   مسندالحميدي1033عبد الرحمن بن صخراركبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 343  
´قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے`
«. . . 350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك فى الثانية والثالثة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 343]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1689، ومسلم 1322، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ حدیث حجت ہے۔
➌ قربانی والے جانور پر بوقتِ ضرورت سواری جائز ہے۔
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت میں خرابی ہی خرابی ہے۔
➎ حج کے لئے پیدل اور سوار ہو کر دونوں طرح جانا جائز ہے۔
➏ اپنے آپ کو شرعی عذر کے بغیر مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 350   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2135  
´جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2135]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایسی نذر ماننا درست نہیں جسے پورا کرنے میں انتہائی مشقت ہو۔

(2)
  جب انسان محسوس کرے کہ نذر پوری کرنا بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے تو نذر توڑ کر کفارہ دے دے۔

(3)
  اپنے آپ پر اتنی مشقت ڈالنا مناسب نہیں جس کو نبھانا دشوار ہو۔
اللہ کی رضا ان اعمال کی خلوص کے ساتھ ادائیگی کے ساتھ بھی حاصل ہو سکتی ہے جسے آدمی آسانی سے ادا کرسکے، تاہم نفلی عبادات کا مناسب حد تک اہتمام کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2135   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1760  
´ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1760]
1760. اردو حاشیہ: تم پر افسوس کلمہ تو بیخ کہنے کی وجہ اس شخص کی کم فہمی تھی کہ نبی ﷺ دیکھ رہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ یہ قربانی کا جانور ہے پھر بھی وہ انکار اور اصرار کرتا رہا۔ اسے چاہیے تھا کہ ارشاد نبوی کی بلا چون و چرا تعمیل کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1760   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.