صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
86. باب التَّرْغِيبِ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالصَّبْرِ عَلَى لأْوَائِهَا:
86. باب: مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنے کی ترغیب اور وہاں کی تکالیف پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن إسماعيل ابن علية ، حدثنا ابي ، عن وهيب ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، انه حدث، عن ابي سعيد مولى المهري: انه اصابهم بالمدينة جهد وشدة، وانه اتى ابا سعيد الخدري، فقال له: إني كثير العيال، وقد اصابتنا شدة، فاردت ان انقل عيالي إلى بعض الريف، فقال ابو سعيد : لا تفعل الزم المدينة، فإنا خرجنا مع نبي الله صلى الله عليه وسلم، اظن انه قال: حتى قدمنا عسفان، فاقام بها ليالي، فقال الناس: والله ما نحن ها هنا في شيء وإن عيالنا لخلوف، ما نامن عليهم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما هذا الذي بلغني من حديثكم، ما ادري كيف، قال: " والذي احلف به، او والذي نفسي بيده لقد هممت او إن شئتم لا ادري ايتهما قال لآمرن بناقتي ترحل، ثم لا احل لها عقدة حتى اقدم المدينة، وقال: " اللهم إن إبراهيم حرم مكة، فجعلها حرما، وإني حرمت المدينة حراما ما بين مازميها، ان لا يهراق فيها دم، ولا يحمل فيها سلاح لقتال، ولا تخبط فيها شجرة إلا لعلف، اللهم بارك لنا في مدينتنا، اللهم بارك لنا في صاعنا، اللهم بارك لنا في مدنا، اللهم بارك لنا في صاعنا، اللهم بارك لنا في مدنا، اللهم بارك لنا في مدينتنا، اللهم اجعل مع البركة بركتين، والذي نفسي بيده، ما من المدينة شعب ولا نقب، إلا عليه ملكان يحرسانها حتى تقدموا إليها "، ثم قال للناس: " ارتحلوا "، فارتحلنا، فاقبلنا إلى المدينة، فوالذي نحلف به او يحلف به، الشك من: حماد ما وضعنا رحالنا حين دخلنا المدينة حتى اغار علينا بنو عبد الله بن غطفان، وما يهيجهم قبل ذلك شيء.حدثنا حَمَّادُ بْنُ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ ، حدثنا أَبِي ، عَنْ وُهَيْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ حَدَّثَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ: أَنَّهُ أَصَابَهُمْ بِالْمَدِينَةِ جَهْدٌ وَشِدَّةٌ، وَأَنَّهُ أَتَى أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فقَالَ لَهُ: إِنِّي كَثِيرُ الْعِيَالِ، وَقَدْ أَصَابَتْنَا شِدَّةٌ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْقُلَ عِيَالِي إِلَى بَعْضِ الرِّيفِ، فقَالَ أَبُو سَعِيدٍ : لَا تَفْعَلِ الْزَمِ الْمَدِينَةَ، فَإِنَّا خَرَجْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَظُنُّ أَنَّهُ قَالَ: حَتَّى قَدِمْنَا عُسْفَانَ، فَأَقَامَ بِهَا لَيَالِيَ، فقَالَ النَّاسُ: وَاللَّهِ مَا نَحْنُ هَا هُنَا فِي شَيْءٍ وَإِنَّ عِيَالَنَا لَخُلُوفٌ، مَا نَأْمَنُ عَلَيْهِمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " مَا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي مِنْ حَدِيثِكُمْ، مَا أَدْرِي كَيْفَ، قَالَ: " وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ، أَوْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ إِنْ شِئْتُمْ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَ لَآمُرَنَّ بِنَاقَتِي تُرْحَلُ، ثُمَّ لَا أَحُلُّ لَهَا عُقْدَةً حَتَّى أَقْدَمَ الْمَدِينَةَ، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، فَجَعَلَهَا حَرَمًا، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ حَرَامًا مَا بَيْنَ مَأْزِمَيْهَا، أَنْ لَا يُهْرَاقَ فِيهَا دَمٌ، وَلَا يُحْمَلَ فِيهَا سِلَاحٌ لِقِتَالٍ، وَلَا تُخْبَطَ فِيهَا شَجَرَةٌ إِلَّا لِعَلْفٍ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعَنْا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعَنْا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا مِنَ الْمَدِينَةِ شِعْبٌ وَلَا نَقْبٌ، إِلَّا عَلَيْهِ مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا حَتَّى تَقْدَمُوا إِلَيْهَا "، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: " ارْتَحِلُوا "، فَارْتَحَلْنَا، فَأَقْبَلْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَوَالَّذِي نَحْلِفُ بِهِ أَوْ يُحْلَفُ بِهِ، الشَّكُّ مِنْ: حَمَّادٍ مَا وَضَعَنْا رِحَالَنَا حِينَ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّى أَغَارَ عَلَيْنَا بَنُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَمَا يَهِيجُهُمْ قَبْلَ ذَلِكَ شَيْءٌ.
‏‏‏‏ ابوسعید نے کہا کہ ہم کو مدینہ میں ایک بار محنت اور شامت فاقہ کو پہنچی اور میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں کثیر العیال ہوں اور ہم کو سختی پہنچی ہے اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ اپنے عیال کو کسی ارزاں اور سرسبز ملک میں لے جاؤں۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مدینہ کو نہ چھوڑو اس لیے کہ ہم ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے کہ یہاں تک کہ عسفان تک پہنچ گئے اور وہاں کئی شب ٹھہرے، سو لوگوں نے کہا: قسم ہے اللہ تعالیٰ کی کہ ہم یہاں بے کار ٹھہرے ہوئے ہیں اور ہمارے عیال پیچھے چھٹے ہوئے ہیں اور ہم کو ان کے اوپر اطمینان نہیں (یعنی خوف ہے کہ کوئی دشمن نہ ستائے) اور یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کہ یہ کیا بات ہے جو مجھ کو پہنچی ہے؟۔ راوی نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کیا بات ہے؟ فرمایا: قسم ہے اس اللہ کی جس کی میں قسم کھاتا ہوں یا فرمایا: قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے البتہ میں نے ارادہ کیا یا فرمایا: اگر چاہو تم۔ میں نہیں جانتا کہ کیا فرمایا ان دونوں باتوں میں سے۔ فرمایا: کہ البتہ حکم کروں میں اپنی اونٹنی کو کہ وہ کسی جائے اور پھر اس کی ایک گرہ بھی نہ کھولوں یہاں تک کہ داخل ہوں میں مدینہ میں۔ اور فرمایا: کہ یا اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں نے مدینہ کو حرم ٹھہرایا دو گھاٹیوں یا دو پہاڑوں کے بیچ میں کہ نہ اس میں خون بہایا جائے اور نہ اس میں لڑائی کے لیے ہتھیار اٹھایا جائے، نہ اس میں کسی درخت کے پتے جھاڑے جائیں مگر صرف چارے کے لیے (کہ اس سے درخت کا چنداں نقصان نہیں ہوتا) (فرمایا) «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى مَدِينَتِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى صَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى مُدِّنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى صَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى مُدِّنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى مَدِينَتِنَا اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ» یا اللہ! برکت دے ہمارے شہر میں۔ یا اللہ! برکت دے ہماری چوسیری میں، یا اللہ! برکت دے ہمارے سیر میں، یا اللہ! برکت دے ہمارے شہر میں، یا اللہ برکت کے ساتھ دو برکتیں اور دے۔ اور فرمایا: قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے کہ کوئی گھاٹی اور کوئی ناکہ مدینہ کا ایسا نہیں ہے جس پر دو فرشتے نگہبان نہ ہوں جب تک کہ تم وہاں نہ پہنچو گے۔ (یعنی جب تک وہ نگہبان رہیں گے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوچ کرو۔ اور ہم نے کوچ کیا اور مدینہ میں آئے سو ہم قسم کھاتے ہیں اس پروردگار کی جس کی ہمیشہ قسم کھایا کرتے ہیں یا کہا: جس کی قسم کھائی جاتی ہے۔ غرض حماد کو اس میں شک ہوا غرض جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے ابھی کجاوے اونٹوں پر سے نہیں اتارے تھے کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر ڈاکہ ڈالا اور اس سے پہلے ان کی ہمت نہ ہوئی (کہ وہاں آ سکیں یہ تصدیق ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کی کہ فرشتے وہاں نگہبان ہیں)۔
12307 - D 3336 - U
ترقیم فوادعبدالباقی: 1374