الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
89. بَابُ تَحْرِيمِ إِرَادَةِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ وَّأَنَّ مّنْ أَرَادَهُمْ بِهِ أَذَابَهُ اللهُ
89. باب: مدینہ والوں کو تکلیف پہنچانے کی حرمت اور یہ کہ جو ان کو تکلیف دے گا اللہ اسے تکلیف میں ڈالے گا۔
Chapter: The prohibition of wishing ill towards the people of Al-Madinah, and that the one who wishes them ill will be caused to melt by Allah
حدیث نمبر: 3359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وإبراهيم بن دينار ، قالا: حدثنا حجاج . ح وحدثنيه محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، جميعا عن ابن جريج ، قال: اخبرني عمرو بن يحيى بن عمارة ، انه سمع القراظ وكان من اصحاب ابي هريرة، يزعم انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اراد اهلها بسوء يريد المدينة اذابه الله، كما يذوب الملح في الماء "، قال ابن حاتم في حديث ابن يحنس: بدل قوله بسوء: شرا،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَا: حدثنا حَجَّاجٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَرَّاظَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ يُرِيدُ الْمَدِينَةَ أَذَابَهُ اللَّهُ، كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ "، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ يُحَنَّسَ: بَدَلَ قَوْلِهِ بِسُوءٍ: شَرًّا،
محمد بن حاتم اور ابراہیم بن دینار نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا، ہم سے حجاج نے حدیث بیا ن کی، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیا ن کی، (کہا:) ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی، انھوں (حجاج اورعبدالرزاق) نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے خبر دی کہ انھوں نے (ابو عبداللہ) قراظ سے سنا اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے، وہ یقین سے کہتے تھے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی۔برائی کا ارادہ کیا۔اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔" ابن حاتم نے ابن یحس کی حدیث میں سوء (برائی) کی جگہ شر (نقصان) کا لفظ بیان کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اہل مدینہ سے برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ ابن حاتم کہتے ہیں‘ ابن یحنّس کی روایت میں سوء کی جگہ شر کا لفظ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1386
   صحيح مسلم3358عبد الرحمن بن صخرمن أراد أهل هذه البلدة بسوء أذابه الله كما يذوب الملح في الماء
   صحيح مسلم3359عبد الرحمن بن صخرمن أراد أهلها بسوء أذابه الله كما يذوب الملح في الماء
   سنن ابن ماجه3114عبد الرحمن بن صخرمن أراد أهل المدينة بسوء أذابه الله كما يذوب الملح في الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3114  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ والوں کو جو کوئی تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح گھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3114]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح مکی حرم کا احترام فرض ہےاسی طرح مدنی حرم کا احترام بھی فرض ہے۔

(3)
حرم کی بے حرمتی کرنے والے پر دنیا میں ہی عذاب آجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3114   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.