وحدثنا حامد بن عمر البكراوي ، حدثنا مسلمة بن علقمة المازني ، إمام مسجد داود، حدثنا داود ، عن الشعبي ، عن ابي هريرة، قال: ثلاث خصال سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم في بني تميم، لا ازال احبهم بعد، وساق الحديث بهذا المعنى غير انه، قال: هم اشد الناس قتالا في الملاحم، ولم يذكر الدجال.وحَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْمَازِنِيُّ ، إِمَامُ مَسْجِدِ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ثَلَاثُ خِصَالٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَنِي تَمِيمٍ، لَا أَزَالُ أُحِبُّهُمْ بَعْدُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِهَذَا الْمَعْنَى غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: هُمْ أَشَدُّ النَّاسِ قِتَالًا فِي الْمَلَاحِمِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الدَّجَّالَ.
۔شعبی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: تین صفات ہیں جو میں نے بنوتمیم کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں اس کے بعد سے میں ان سے محبت کرتا ہوں اور (آگے) اسی معنی میں حدیث بیان کی، البتہ (شعبی نے) یہ کہا: "وہ (مستقبل میں ہو نے والی) بڑی جنگوں کے دوران میں لڑنے میں سب لوگوں سے زیادہ سخت ہوں گے۔"اور انھوں نے دجال کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،بنوتمیم میں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین خوبیاں سنی ہیں،اس کے بعد سے میں ان سے محبت کرتا ہوں،آگے مذکورہ بالاروایت کے ہم معنی روایت ہے،صرف اتنا فرق ہے کہ آپ نے فرمایا:"وہ لوگ لڑائیوں میں سب سے زیادہ سخت ہیں"اور دجال کا تذکرہ نہیں کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6453
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: ملاحم: ملحمة کی جمع ہے، جنگ و جدال، لڑائی کا معرکہ، جب یہ لوگ دجال کے معرکہ میں سب سے سخت ہوں گے تو باقی معرکوں میں بالاولیٰ سخت ہوں گے۔