حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي الصديق ، عن ابي سعيد الخدري ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " كان فيمن كان قبلكم رجل قتل تسعة وتسعين نفسا، فسال عن اعلم اهل الارض، فدل على راهب فاتاه، فقال: إنه قتل تسعة وتسعين نفسا، فهل له من توبة؟، فقال: لا، فقتله، فكمل به مائة، ثم سال عن اعلم اهل الارض، فدل على رجل عالم، فقال: إنه قتل مائة نفس، فهل له من توبة؟، فقال: نعم، ومن يحول بينه وبين التوبة انطلق إلى ارض كذا وكذا، فإن بها اناسا يعبدون الله فاعبد الله معهم، ولا ترجع إلى ارضك فإنها ارض سوء، فانطلق حتى إذا نصف الطريق اتاه الموت، فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب، فقالت ملائكة الرحمة: جاء تائبا مقبلا بقلبه إلى الله، وقالت ملائكة العذاب: إنه لم يعمل خيرا قط، فاتاهم ملك في صورة آدمي، فجعلوه بينهم، فقال: قيسوا ما بين الارضين، فإلى ايتهما كان ادنى فهو له، فقاسوه فوجدوه ادنى إلى الارض التي اراد، فقبضته ملائكة الرحمة "، قال قتادة: فقال الحسن: ذكر لنا انه لما اتاه الموت ناى بصدره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَاهِبٍ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟، فَقَالَ: لَا، فَقَتَلَهُ، فَكَمَّلَ بِهِ مِائَةً، ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ عَالِمٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَتَلَ مِائَةَ نَفْسٍ، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا، فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدِ اللَّهَ مَعَهُمْ، وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا نَصَفَ الطَّرِيقَ أَتَاهُ الْمَوْتُ، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ، فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ: جَاءَ تَائِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِهِ إِلَى اللَّهِ، وَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ: إِنَّهُ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ، فَأَتَاهُمْ مَلَكٌ فِي صُورَةِ آدَمِيٍّ، فَجَعَلُوهُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: قِيسُوا مَا بَيْنَ الْأَرْضَيْنِ، فَإِلَى أَيَّتِهِمَا كَانَ أَدْنَى فَهُوَ لَهُ، فَقَاسُوهُ فَوَجَدُوهُ أَدْنَى إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي أَرَادَ، فَقَبَضَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ "، قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الْحَسَنُ: ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ لَمَّا أَتَاهُ الْمَوْتُ نَأَى بِصَدْرِهِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک شخص تھا جس نے ننانوے خون کیے تھے، اس نے دریافت کیا کہ زمین کے لوگوں میں سب سے زیادہ عالم کون ہے؟ لوگوں نے ایک راہب کو بتایا (راہب نصاریٰ کے پادری) وہ بولا: میں نے ننانوے خون کیے ہیں میری توبہ قبول ہو گی یا نہیں۔ راہب نے کہا: تیری توبہ قبول نہ ہو گی اس نے اس راہب کو بھی مار ڈالا اور سو خون پورے کر لیے، پھر اس نے لوگوں سے پوچھا: سب سے زیادہ زمین میں کون عالم ہے؟ لوگوں نے ایک عالم کا بتایا وہ اس کے پاس گیا اور بولا: میں نے سو خون کیے ہیں میری توبہ ہو سکتی ہے یا نہیں۔ وہ بولا: ہاں ہو سکتی ہے اور توبہ کرنے سے کون سی چیز مانع ہے تو فلاں ملک میں جا وہاں کچھ لوگ ہیں جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں تو بھی جا کر ان کے ساتھ عبادت کر اور اپنے ملک میں مت جا وہ برا ملک ہے، پھر وہ آدمی چلا اس ملک کو جب آدھی دور پہنچا تو اس کو موت آئی اب عذاب کے فرشتوں اور رحمت کے فرشتوں میں جھگڑا ہوا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا: یہ توبہ کر کے اللہ کی طرف متوجہ ہو کر آ رہا تھا۔ عذاب کے فرشتوں نے کہا: اس نے کوئی نیکی نہیں کی آخر ایک فرشتہ آدمی کی صورت بن کر آیا اور انہوں نے اس کو مقرر کیا اس جھگڑا میں فیصلہ کرنے کے لیے۔ اس نے کہا: دونوں ملکوں تک ناپو اور جس ملک کے قریب ہو وہ وہیں کا ہے۔ ناپا تو وہ اس ملک کے قریب تھا جہاں کا ارادہ رکھتا تھا، آخر رحمت کے فرشتے اس کو لے گئے۔“ قتادہ نے کہا: حسن نے کہا: ہم سے بیان کیا لوگوں نے کہ جب وہ مرنے لگا تو اپنے سینہ کے بل بڑھا (تاکہ اس ملک سے نزدیک ہو جائے)
رجل قتل تسعة وتسعين إنسانا ثم خرج يسأل فأتى راهبا فسأله فقال له هل من توبة قال لا فقتله فجعل يسأل فقال له رجل ائت قرية كذا وكذا فأدركه الموت فناء بصدره نحوها فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب فأوحى الله إلى هذه أن تقربي
رجل قتل تسعة وتسعين نفسا فسأل عن أعلم أهل الأرض فدل على راهب فأتاه فقال إنه قتل تسعة وتسعين نفسا فهل له من توبة فقال لا فقتله فكمل به مائة ثم سأل عن أعلم أهل الأرض فدل على رجل عالم فقال إنه قتل مائة نفس فهل له من توبة فقال نعم ومن يحول بينه وبين التوبة ان
رجلا قتل تسعة وتسعين نفسا فجعل يسأل هل له من توبة فأتى راهبا فسأله فقال ليست لك توبة فقتل الراهب ثم جعل يسأل ثم خرج من قرية إلى قرية فيها قوم صالحون فلما كان في بعض الطريق أدركه الموت فنأى بصدره ثم مات فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب فكان إلى الق