الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
73. بَابُ دَفْنِ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاَثَةِ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ:
73. باب: دو یا تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا۔
(73) Chapter. The burial of two or three men in one grave.
حدیث نمبر: 1345
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، حدثنا ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما اخبره،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرجلين من قتلى احد".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet buried every two martyrs in of Uhud in one grave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 429

   صحيح البخاري4079جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد في ثوب واحد ثم يقول أيهم أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحد قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء يوم القيامة أمر بدفنهم بدمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   صحيح البخاري1345جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد
   سنن أبي داود3138جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد ويقول أيهما أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحدهما قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء يوم القيامة أمر بدفنهم بدمائهم ولم يغسلوا
   سنن النسائى الصغرى1957جابر بن عبد اللهأيهما أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير إلى أحدهما قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء أمر بدفنهم في دمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   سنن ابن ماجه1514جابر بن عبد اللهأيهم أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحدهم قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء أمر بدفنهم في دمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   بلوغ المرام441جابر بن عبد الله يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد
   صحيح البخاري1346جابر بن عبد اللهادفنوهم في دمائهم يعني يوم احد، ولم يغسلهم
   صحيح البخاري1347جابر بن عبد الله يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 441  
´ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا`
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے دو دو آدمیوں کو ایک لباس میں جمع کرتے تھے . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 441]
لغوی تشریح:
«قَتْلٰي» «قتيل» کی جمع ہے جو مقتول کے معنی میں ہے۔
«اُحدٟ» ہمزہ اور حا دونوں پر ضمہ ہے۔ اضافت کی وجہ سے مجرور ہے۔ مدینہ کے شمال میں مشہور و معروف پہاڑ کا نام ہے۔ غزوہ احد اسی پہاڑ کے پاس لڑا گیا جو تاریخ اسلام میں مشہور و معروف ہے۔ یہ غزوہ 3 ہجری شوال کے مہینے میں ہوا تھا جس میں ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جام شہادت نوش کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رباعی دانت بھی زخمی ہوئے۔
«اَيُّهُمْ اَكْثَرُ اَخْذاً لِلْقُرْآنِ» جسے قرآن زیادہ ازبر ہو اور اس کا زیادہ علم رکھتا ہو۔
«فَيُقَدَّمُهُ» تقدیم سے ماخوذ ہے، یعنی اسے پہلے رکھتے اور آگے کرتے۔
«الَلَّحُدِ» میت کو قبر میں رکھنے کے لیے قبر کے پہلو میں جو شگاف رکھا جاتا ہے اسے لحد کہتے ہیں۔

فوائد و مسائل:
اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں:
➊ ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا درست ہے۔
➋ دو یا اس سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرنا بھی جائز ہے، البتہ ان میں صاحب قرآن کو پہلے داخل کرنا چاہیے اور قبلے کی جانب مقدم کرنا چاہیے۔
➌ شہدائے فی سبیل اللہ کو غسل نہیں دیا جاتا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: انھیں غسل مت دو، ان کا ہر ایک زخم قیامت کے روز مشک اور کستوری جیسی خوشبو دے رہا ہو گا۔ [مسند احمد: 299/3]
➍ شہداء کا جنازہ بھی ضروری نہیں۔ جن روایات میں شہدائے احد کی نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر ستر تکبیریں کہنے کا ذکر ہے، امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ روایات صحیح نہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آٹھ سال بعد شہدائے احد کا جنازہ پڑھا۔ [صحيح البخاري، الجنائز، حديث: 1344]
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ان کے لیے دعائے مغفرت ہے ورنہ شہید کی نماز جنازہ کے قائلین مدت درار کے بعد قبر پر جنازہ پڑھنے کے قائل کیوں نہیں؟

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 441   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1514  
´شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین کو ایک کپڑے میں لپیٹتے، پھر پوچھتے: ان میں سے قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ جب ان میں سے کسی ایک کی جانب اشارہ کیا جاتا، تو اسے قبر (قبلہ کی طرف) میں آگے کرتے، اور فرماتے: میں ان لوگوں پہ گواہ ہوں،، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خونوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا، نہ تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اور نہ غسل دلایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1514]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت ان لوگوں کی دلیل ہے۔
جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔
لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔
جیسا کہ گزشتہ روایات میں مذکور ہے اس لئے اس مسئلے میں توسع ہے۔
تاہم نماز جنازہ پڑھنا بھی علماء کے نزدیک مستحب ہے۔
جیسا کہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔
کیونکہ نماز جنازہ دعا اور عبادت ہے۔
لیکن اس استحباب پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور دنیاوی اغراض ومقاصد کے ذریعہ بنا لینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔
اس طریقے سے تو اس کا جواز اور استحباب بھی محل نظر ہوجاتا ہے۔

(2)
خاص حالات میں ایک سے زیادہ افراد کو ایک قبر میں دفن کرنا جائز ہے۔

(3)
حفظ قرآن ایک شرف ہے۔
جس کا خیال دفن کرتے ہوئے بھی رکھا جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1514   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1345  
1345. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ شہدائے اُحد کے دودوآدمیوں کو جمع کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1345]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1345   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1345  
1345. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ شہدائے اُحد کے دودوآدمیوں کو جمع کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1345]
حدیث حاشیہ:
(1)
دو آدمیوں کو جمع کرنا قبر میں ہے یا کفن میں، اگر کفن میں جمع کرنا ہے تو اس سے لازم ہے کہ قبر میں اکٹھے دفن ہوں۔
حدیث میں دو آدمیوں کو جمع کرنے کا ذکر ہے جبکہ عنوان میں تین آدمیوں کا بھی ذکر ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ دو اور تین آدمیوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ اُحد کے دن انصار رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ ہم تو زخموں سے چور ہیں اور بہت مشقت ہو رہی ہے۔
آپ نے فرمایا:
قبروں کو گہرا اور وسیع کرو پھر دو یا تین آدمی ایک قبر میں دفن کرو۔
(سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3215) (2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ بوقت ضرورت دو عورتوں کو بھی ایک قبر میں جمع کیا جا سکتا ہے، اسی طرح مرد اور عورت کو بھی ایک ساتھ دفن کیا جا سکتا ہے، اس صورت میں آدمی کو آگے اور عورت کو اس کے پیچھے رکھا جائے، نیز درمیان میں مٹی وغیرہ سے رکاوٹ کھڑی کر دی جائے، خصوصا جبکہ مرد اور عورت باہم اجنبی ہوں۔
(فتح الباري: 270/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1345   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.