قتادہ نے صفوان بن محرز سے روایت کی کہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نجویٰ (مومن سے اللہ کی سرگوشی) کے متعلق کس طرح سنا تھا؟ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: " مومن کو قیامت کے دن اس کے رب عزوجل کے قریب کیا جائے گا، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا (تاکہ کوئی اور اس کے راز پر مطلع نہ ہو)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا اور فرمائے گا: کیا تو (ان سب گناہوں کو) پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا: میرے رب! میں (ان سب گناہوں کو) پہچانتا ہوں۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: میں نے دنیا میں تم پر (رحم کرتے ہوئے) ان گناہوں کو چھپا لیا تھا اور آج (تم پر رحم کرتے ہوئے) تمہارے لیے ان سب کو معاف کرتا ہوں، پھر اسے (محض) اس کی نیکیوں کا صحیفہ پکڑا دیا جائے گا اور رہے کفار اور منافقین تو ساری مخلوقات کے سامنے بلند آواز سے انہیں کہا جائے گا: یہی ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔"
صفوان بن محرز رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا نجوی (سر گوشی) کے بارے میں،آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا ہے۔"قیامت کے دن مومن کو اپنے رب عزوجل کے قریب کیا جائے گا حتی کہ وہ اس پر اپنا پہلو جو اس کے شایان شان ہے رکھے گا، یعنی دوسروں سے اوٹ میں کر لے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائے گا، سو فرمائے گا، کیا پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا۔ ہاں میرے رب! میں پہچانتا ہوں اللہ فرمائے گا، دنیا میں میں تیری پردہ پوشی کر چکا ہوں اور آج میں تمھیں یہ گناہ بخش دیتا ہوں، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دے دیا جائے گا، رہے کافر اور منافق تو ان کے بارے میں تمام لوگوں کے سامنے اعلان کر دیا جائے گا، یہی لوگ ہیں۔ جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا۔"