لقوله: يايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذى إلى قوله والله لا يهدي القوم الكافرين سورة البقرة آية 264 , وقال ابن عباس رضي الله عنهما: صلدا ليس عليه شيء , وقال عكرمة: وابل مطر شديد والطل الندى.لِقَوْلِهِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالأَذَى إِلَى قَوْلِهِ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ سورة البقرة آية 264 , وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: صَلْدًا لَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ , وَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَابِلٌ مَطَرٌ شَدِيدٌ وَالطَّلُّ النَّدَى.
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو! جو ایمان لا چکے ہو اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور (جس نے تمہارا صدقہ لیا ہے اسے) ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص (اپنے صدقات برباد کر دیتا ہے) جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتا (سے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد ”اور اللہ اپنے منکروں کو ہدایت نہیں کرتا“(تک)۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید) میں لفظ «صلدا» سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا (قرآن مجید میں) لفظ «وابل» سے مراد زور کی بارش ہے اور لفظ «الطل» سے مراد شبنم اوس ہے۔
لقوله: قول معروف ومغفرة خير من صدقة يتبعها اذى والله غني حليم سورة البقرة آية 263.لِقَوْلِهِ: قَوْلٌ مَعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِنْ صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ سورة البقرة آية 263.
کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے بھلی بات کرنا اور فقیر کی سخت باتوں کو معاف کر دینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے نتیجہ میں (اس شخص کو جسے صدقہ دیا گیا ہے) اذیت دی جائے کہ اللہ بڑا بےنیاز نہایت بردبار ہے۔
لقوله: ويربي الصدقات والله لا يحب كل كفار اثيم {276} إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة لهم اجرهم عند ربهم ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون {277} سورة البقرة آية 276-277.لِقَوْلِهِ: وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ {276} إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ {277} سورة البقرة آية 276-277.
کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ‘ نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ‘ انہیں ان اعمال کا ان کے پروردگار کے یہاں ثواب ملے گا اور نہ انہیں کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ عبدالرحمٰن کے ساتھ اس روایت کی متابعت سلیمان نے عبداللہ بن دینار کی روایت سے کی ہے اور ورقاء نے ابن دینار سے کہا ‘ ان سے سعید بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت مسلم بن ابی مریم ‘ زید بن اسلم اور سہیل نے ابوصالح سے کی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If one give in charity what equals one date-fruit from the honestly earned money and Allah accepts only the honestly earned money --Allah takes it in His right (hand) and then enlarges its reward for that person (who has given it), as anyone of you brings up his baby horse, so much s that it becomes as big as a mountain
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 491
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة تربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن تبارك و حتى تكون أعظم من الجبل ويربيها له كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
والذي نفسي بيده ما من عبد يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، فيضعها في حق، إلا كان كأنما يضعها في يد الرحمن، فيربيها له كما يربي أحدكم فلوه، أو فصيله، حتى إن اللقمة أو التمرة لتأتي يوم القيامة مثل الجبل العظيم