الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
5. باب فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ
5. باب: چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: Zakat On Pasturing Animals.
حدیث نمبر: 1580
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا شريك، عن عثمان بن ابي زرعة، عن ابي ليلى الكندي، عن سويد بن غفلة، قال: اتانا مصدق النبي صلى الله عليه وسلم فاخذت بيده وقرات في عهده:" لا يجمع بين مفترق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة" ولم يذكر راضع لبن.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي لَيْلَى الْكِنْدِيِّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ وَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ:" لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ" وَلَمْ يَذْكُرْ رَاضِعَ لَبَنٍ.
سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محصل آیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کی کتاب میں پڑھا: زکاۃ کے خوف سے جدا مال اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھا مال جدا کیا جائے، اس روایت میں دودھ والے جانور کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:15593) (حسن)» ‏‏‏‏

Suwaid bin Ghaflah reported The collector of the Prophet ﷺ came to us. I caught hold of his hand and read in the document that the goods were not to be combined nor were they to be separated for fear of zakat. There is no mention of milch animals in this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1575


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1801)
شريك القاضي مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
   سنن أبي داود1580موضع إرساللا يجمع بين مفترق ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة
   سنن أبي داود1579موضع إرساللا تأخذ من راضع لبن لا تجمع بين مفترق ولا تفرق بين مجتمع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1580  
´چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔`
سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محصل آیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کی کتاب میں پڑھا: زکاۃ کے خوف سے جدا مال اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ ہی اکٹھا مال جدا کیا جائے، اس روایت میں دودھ والے جانور کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1580]
1580. اردو حاشیہ:
➊ حسب احوال حکومت کے کارندے سے اس کی شناخت اور اصل حکومتی فرمان طلب کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
➋ امام ابو داؤد کے آخری جملے «لاتجمع» میں عامل کو تنبیہ ہے کہ علیحدہ علیحدہ جانوروں کو جمع نہ کرنا ........اور «لایجمع» (صیغہ غائب مجہول) میں صاحب زکوۃ اور عامل دونوں کو تنبیہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1580   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1579  
´چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔`
سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں خود گیا، یا یوں کہتے ہیں: جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محصل کے ساتھ گیا تھا اس نے مجھ سے بیان کیا کہ آپ کی کتاب میں لکھا تھا: ہم زکاۃ میں دودھ والی بکری یا دودھ پیتا بچہ نہ لیں، نہ جدا مال اکٹھا کیا جائے اور نہ اکٹھا مال جدا کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مصدق اس وقت آتا جب بکریاں پانی پر جاتیں اور وہ کہتا: اپنے مالوں کی زکاۃ ادا کرو، ایک شخص نے اپنا کوبڑے کوہان والا اونٹ کو دینا چاہا تو مصدق نے اسے لینے سے انکار کر دیا، اس شخص نے کہا: نہیں، میری خوشی یہی ہے کہ تو میرا بہتر سے بہتر اونٹ لے، مصدق نے پھر لینے سے انکار کر دیا، اب اس نے تھوڑے کم درجے کا اونٹ کھینچا، مصدق نے اس کے لینے سے بھی انکار کر دیا، اس نے اور کم درجے کا اونٹ کھینچا تو مصدق نے اسے لے لیا اور کہا: میں لے لیتا ہوں لیکن مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر غصہ نہ ہوں اور آپ مجھ سے کہیں: تو نے ایک شخص کا بہترین اونٹ لے لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشیم نے ہلال بن خباب سے اسی طرح روایت کیا ہے، مگر اس میں «لا تفرق» کی بجائے «لا يفرق» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1579]
1579. اردو حاشیہ:
➊ زکوۃ میں نفیس مال لینے سےمنع کیا گیا ہے مگر یہ دین واخلاص ہی تھا کہ لوگ شاندار مال پیش کرتے تھے مگر عاملین قیول نہ کرتے تھے۔ ٹیکس میں یہ برکت کہاں؟
➋ زکوۃ وصول کرنے کے لیے عامل کو لوگوں کے ڈیروں پر پہنچنا چاہیے، نہ کہ انہیں اپنے مراکز و دفاتر کے طواف کرائے جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1579   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.