الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
29. بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ:
29. باب: ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں۔
(29) Chapter. The washing of heels during ablution.
حدیث نمبر: Q165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكان ابن سيرين يغسل موضع الخاتم إذا توضا.وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَغْسِلُ مَوْضِعَ الْخَاتَمِ إِذَا تَوَضَّأَ.
‏‏‏‏ امام ابن سیرین وضو کرتے وقت انگوٹھی کے نیچے کی جگہ (بھی) دھویا کرتے تھے۔

حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، وكان يمر بنا والناس يتوضئون من المطهرة، قال: اسبغوا الوضوء، فإن ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، قال:" ويل للاعقاب من النار".حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔

Narrated Muhammad Ibn Ziyad: I heard Abu Huraira saying as he passed by us while the people were performing ablution from a utensil containing water, "Perform ablution perfectly and thoroughly for Abul-Qasim (the Prophet) said, 'Save your heels from the Hell-fire.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 166

   صحيح البخاري165عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   صحيح مسلم575عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   صحيح مسلم574عبد الرحمن بن صخرويل للعراقيب من النار
   صحيح مسلم573عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   جامع الترمذي41عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   سنن النسائى الصغرى110عبد الرحمن بن صخرويل للعقب من النار
   سنن ابن ماجه453عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 165  
´ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں`
«. . . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ " . . . .»
. . . محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا` وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ:: 165]

تشریح:
منشا یہ ہے کہ وضو کا کوئی عضو خشک نہ رہ جائے ورنہ وہی عضو قیامت کے دن عذاب الہیٰ میں مبتلا کیا جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 165   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 165  
165. محمد بن زیاد کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، جب وہ ہمارے پاس سے گزرتے اور لوگ برتن سے وضو کر رہے ہوتے تو فرماتے: لوگو! وضو پورا کرو کیونکہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا:خشک ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:165]
حدیث حاشیہ:
منشا یہ ہے کہ وضو کا کوئی عضو خشک نہ رہ جائے ورنہ وہی عضو قیامت کے دن عذاب الٰہی میں مبتلا کیا جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 165   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 165  
´تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا`
«. . . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ . . .»
. . . محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا` وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ: 165]

تخريج الحديث:
[140۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 29 باب غسل الاعقاب 165، مسلم 242، ترمذي 41]
لغوی توضیح:
«وَیْل» ہلاکت، عذاب، «اَعْقَاب» جمع ہے «عقب» کی، معنی ہے ایڑی، پاؤں کا پچھلا حصہ۔
فھم الحدیث:
ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کے پاؤں میں ناخن برابر جگہ خشک تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واپس جاؤ اور اچھے طریقے سے وضوء کرو۔ [صحيح: صحيح أبوداود، أبوداود 173، ابن ماجه 665، احمد 146/3]
معلوم ہوا کہ تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا واجب ہے اور اگر کسی ایک عضو کا کچھ حصہ بھی خشک رہ گیا تو وضوء مکمل نہیں ہو گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 41  
´وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 41]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر پیروں میں موزے یا جراب نہ ہو تو ان کا دھونا واجب ہے،
مسح کافی نہیں جیسا کہ شیعوں کا مذہب ہے،
کیونکہ اگرمسح سے فرض ادا ہو جاتا تو نبی اکرم ﷺ ((وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ وَبُطُونِ الْأَقْدَامِ مِنْ النَّارِ)) نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 41   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:165  
165. محمد بن زیاد کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، جب وہ ہمارے پاس سے گزرتے اور لوگ برتن سے وضو کر رہے ہوتے تو فرماتے: لوگو! وضو پورا کرو کیونکہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا:خشک ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:165]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ایڑیوں کا ذکر اس لیے آیا ہے کہ اس وقت ان سے متعلقہ صورت حال سامنے آئی تھی بصورت دیگر اس سے مراد ہر وہ عضو وضو ہے جسے اچھی طرح دھونے میں عام طور پر بے پروائی یا سستی سے کام لیا جاتا ہے مثلاً ایڑیاں اور پاؤں کا نچلا حصہ وغیرہ چنانچہ حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
حضرت عبد اللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خشک ایڑیوں اور پاؤں کے تلوؤں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔
(مسند أحمد: 191/4)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن سیرین کا عمل اسی مقصد کے لیے بیان فرمایا ہے کیونکہ بعض اوقات انگوٹھی تنگ ہوتی ہے اور سہولت کے ساتھ پانی نہیں پہنچ پاتا، اس لیے آپ اسے حرکت دیتے۔
(فتح الباري: 350/1)
اسی طرح عام طور پر عورتیں اپنے چہرے کے میک اپ کے لیے ایسی اشیاء استعمال کرتی ہیں کہ اعضائے وضو تک پانی پہنچانے کے لیے ان کی جمی ہوئی تہ رکاوٹ بن جاتی ہے مثلاً:
ہونٹوں کے لیے لپ سٹک، چہرے کے لیے تہ دار پاؤڈر اور ناخن پالش وغیرہ لہٰذا خواتین کو چاہیے کہ ایسے سامان زیبائش کے استعمال سے اجتناب کریں جو اعضائے وضو کی جلد تک پانی پہنچانے کے لیے رکاوٹ کا باعث ہو۔
ہاں مخصوص ایام میں اپنے خاوند کے لیے اس طرح کا سامان زینت استعمال کرنے میں چنداں حرج نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 165   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.